مشرق وسطیٰ

مسجدِ اقصیٰ انتہائی خطرناک مرحلہ میں داخل، شیخ عکرمہ صبری نے دنیا کو خبردار کردیا

مقبوضہ بیت المقدس میں اعلیٰ اسلامی کونسل کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا ہے کہ یروشلم اور مسجدِ اقصیٰ اس وقت ایک نہایت خطرناک اور فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں، جبکہ اسرائیل کی انتہا پسند پالیسیوں کے خلاف کسی بھی مؤثر روک ٹوک کا مکمل فقدان نظر آ رہا ہے۔

یروشلم: مقبوضہ بیت المقدس میں اعلیٰ اسلامی کونسل کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا ہے کہ یروشلم اور مسجدِ اقصیٰ اس وقت ایک نہایت خطرناک اور فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں، جبکہ اسرائیل کی انتہا پسند پالیسیوں کے خلاف کسی بھی مؤثر روک ٹوک کا مکمل فقدان نظر آ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
مسجد اقصیٰ جمعہ کی نماز میں خالی
نتن یاہو کے استعفیٰ تک پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج جاری رہے گا: اسرائیلی مظاہرین
اسرائیلی آبادکاروں کا مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دھاوا
اسرائیلی جارحیت کے خلاف آصفی مسجد لکھنو میں مظاہرہ
فلسطینی حکام نے قانونی امداد گروپ کا رجسٹریشن روک دیا

پیر کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ مقدس شہر یروشلم اس وقت ایک دردناک اور نہایت تشویشناک دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت دانستہ طور پر مسجدِ اقصیٰ کی حیثیت کو کمزور کرنے اور یروشلم کی شناخت تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

شیخ صبری نے کہا کہ اسرائیلی انتہا پسند اقدامات کے نتیجے میں فلسطینی عوام، خصوصاً یروشلم کے باشندے، مسجدِ اقصیٰ کے دفاع کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یروشلم کے باسی ان پالیسیوں کا سامنا تقریباً تنہا کر رہے ہیں، جبکہ عالمی برادری کی جانب سے مکمل خاموشی اور بے عملی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ فلسطینی گھروں کی مسماری، جبری بے دخلی اور خاندانوں کو جڑ سے اکھاڑنے کی پالیسی حالیہ دنوں میں غیر معمولی حد تک تیز ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق، یہ تمام اقدامات اسرائیلی حکومت میں اثر و رسوخ رکھنے والے انتہا پسند یہودی گروہوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی میں انجام دیے جا رہے ہیں۔

شیخ عکرمہ صبری نے الزام لگایا کہ یہ انتہا پسند گروہ نہ صرف فلسطینی گھروں کی مسماری میں براہِ راست ملوث ہیں بلکہ یروشلم کے شہریوں کو ہراساں کرنے، تشدد کا نشانہ بنانے اور نفرت انگیزی کو فروغ دینے میں بھی سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجدِ اقصیٰ پر بار بار یلغار اور بے حرمتی کے واقعات اسی منظم مہم کا حصہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے کھلے عام ہو رہی ہیں، لیکن انہیں روکنے کے لیے کوئی سنجیدہ یا مؤثر اقدام نہیں کیا جا رہا۔ شیخ صبری نے صورتحال کو ایک منظم اور منصوبہ بند جنگ قرار دیا، جس کا مقصد یروشلم اور فلسطینی سرزمین سے فلسطینی وجود کو مٹانا ہے۔

آخر میں انہوں نے خبردار کیا کہ احتساب کے فقدان اور عالمی دباؤ کی عدم موجودگی اسرائیلی حکام اور انتہا پسند گروہوں کو مزید دلیر بنا رہی ہے، جس کے نتیجے میں یروشلم اور اس کے اسلامی مقدس مقامات کو غیر معمولی اور بے مثال خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔