انڈونیشیا میں بھکاری بھی ڈیجیٹل ہوگئے
اس وقت انڈونیشیا میں ایسے پیشہ ور بھکاریوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو سوشل میڈیا کی مشہور زمانہ ایپ ٹک ٹاک پر بھیک مانگ رہے ہیں اور اس پر خیرات کے لیے اپنا اکاؤنٹ نمبر بھی دے رہے ہیں۔
جکارتہ: انٹرنیٹ کی آمد نے جہاں دنیا کو ترقی کی نئی راہوں سے روشناس کیا ہے اس سے انڈونیشیا کے بھکاری بھی مستفید ہوئے ہیں اور وہ بھی ڈیجیٹل ہوگئے ہیں۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے دنیا میں ترقی کو گویا پہیے لگا دیے ہیں اور ترقی کی نئی جہتیں آئے روز متعارف ہوتی رہتی ہے۔ اسمارٹ فون اب کیا بچہ اور بوڑھا ہر ایک کے ہاتھ میں نظر آنے لگا ہے حد تو یہ کہ بھیک کے لیے سب کے آگے ہاتھ پھیلانے والے پیشہ ور فقیروں نے بھی خود کو جدید بناتے ہوئے اپنا کاروبار یعنی بھیک مانگنے کو ڈیجیٹل طریقے پر منتقل کرلیا ہے۔
اس وقت انڈونیشیا میں ایسے پیشہ ور بھکاریوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو سوشل میڈیا کی مشہور زمانہ ایپ ٹک ٹاک پر بھیک مانگ رہے ہیں اور اس پر خیرات کے لیے اپنا اکاؤنٹ نمبر بھی دے رہے ہیں۔
انڈونیشیا جو پہلے ہی ملک میں بڑھتی گداگری سے پریشان ہے اور اس کے خاتمے کے لیے حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ جس کے بعد گداگروں نے بھی اپنا انداز تبدیل کرلیا ہے۔
بھکاریوں نے ڈیجیٹل خیرات کے حصول کے لیے انڈونیشیا میں ڈانسنگ بائٹ نامی ایک مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا سہارا لیا ہے جو 1000 فالوورز پر مجازی گفٹ فراہم کرتا ہے۔ ان تحفوں یا انعامات کو رقم میں بدلا جاسکتا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا پر آنے کے بعد اب بھکاریوں کو سڑکوں پر مانگنے کی ضرورت نہیں رہی ہے اور وہ گھر بیٹھے بھیک کی ویڈیو بنا کر پوسٹ کر رہے ہیں۔ اس کا دوسرا طریقہ انتہائی احمقانہ ہے جس میں بھکاری ویڈیو میں مضحکہ خیز حرکات کرکے بھیک کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک خاتون مٹی اور کیچڑ خود پر ڈال کر بھیک مانگتی نظر آتی ہے کیونکہ انڈونیشیا میں مٹی اور گارے سے نہانے کی کئی رسمیں بھی عام ہیں۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا میں ٹک ٹاک ایپ استعمال کرنے والے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہاں 9 کروڑ 90 لاکھ افراد ٹک ٹاکر ہیں اور صرف امریکا ہی ان سے آگے ہے۔