حیدرآباد

کل ہند مرکزی جلوس واپسی اہل حرم: علماء اور ذاکرین کا خطاب

کل ہند مرکزی جلوس واپسی اہل حرم دراصل شہر حیدرآباد میں پرسہ کا تاریخی منظر پیش کرتا ہے، جس میں شہداء کی یاد منائی جاتی ہے جن کے بدن کربلا میں دفن کیے گئے اور سرمبارک مختلف شہروں میں لے جائے گئے۔

حیدرآباد: کل ہند مرکزی جلوس واپسی اہل حرم دراصل شہر حیدرآباد میں پرسہ کا تاریخی منظر پیش کرتا ہے، جس میں شہداء کی یاد منائی جاتی ہے جن کے بدن کربلا میں دفن کیے گئے اور سرمبارک مختلف شہروں میں لے جائے گئے۔ ثانی زہرا زینبؓ نے درباری یزید ملعون میں پیغام حسینی بیان کیا۔ شام کی ظلمت سے رہائی پانے کے بعد، قافلہ کربلا گیا، قبر حسین کی زیارت کی، اور پھر واپس مدینہ آیا۔

متعلقہ خبریں
الانصار فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہفتہ واری درس قرآن
مرکزی جلوس واپسی اہل حرم میں کربلا کے شہیدوں کی یاد میں ماتم کا نذرانہ
رئیل اسٹیٹ ونچرکی آڑ میں چلکور کی قطب شاہی مسجد کو شہید کردیاگیا: حافظ پیر شبیر احمد
مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کیا جائے۔ کانگریس ایم پیز کا زور
جمعہ کی نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم الشان اظہار ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

مصائب کربلا کو بیان کرنے کے لیے، کل ہند مرکزی جلوس واپسی اہل حرم کا آغاز صبح 10 بجے مولاعلی املی بن سے ہوا، جس کے بعد مرثیہ خوانی کی گئی اور میر ہادی علی صدر نوحہ خواں انجمن گلشن حسینیہ کے وداعی نوحے کے بعد مولانا مرزا امام علی بیگ عمار حیدرآبادی نے کہا کہ کربلا سے شام تک بی بی زینبؓ کو 36 شہروں، 72 بازاروں اور 3 درباروں سے گزرنا پڑا، اور ہر موڑ پر بنت علی نے مسلمانوں سے چادر مانگتی رہی۔

مولانا دلدار حسین عابدی، بانی کل ہند مرکزی جلوس واپسی اہل حرم، نے جلوس کے استقبالیہ مقام قریب بھونی نگر پولیس اسٹیشن بیان کرتے ہوئے کہا کہ کل تک جو لوگ حسینؓ کے ماتم سے نالاں تھے، آج وہ عزاداروں کے ماتمی جلوس میں شرکت سے خوف زدہ نظر آ رہے ہیں۔ یہ ہمارا 39 واں کل ہند مرکزی جلوس ہے، جو ثابت کرتا ہے کہ کربلا کی حق و باطل کی جنگ میں فاتح کے جلوس نکالے جاتے ہیں، اور آج شہر حیدرآباد میں ہندوستان کی دیگر ریاستوں سے ہزاروں مومنین اور مقامی عوام شریک ہو رہے ہیں۔

مولانا حیدر آقا، صدر شعیہ مجلس علماء ذاکرین، نے مرکزی مقام مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا بڑے نصیب والوں کو ملتی ہے۔ انہوں نے مصائب واپسی اہل حرم بیان کرتے ہوئے کہا کہ حسینؓ کے آنسو صرف بڑے درد اور احساس والوں کے دامن میں گرتے ہیں۔ مولانا حیدر زیدی نے بمکان علی آقا کربلا کی حسینی کوٹھی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارش مسلسل ہو رہی ہے، مگر حسینی ابن علی کی جوش و خروش اور خونی ماتم میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی۔

انجمن گلشن جعفریہ ممبئی کے جوشیلے نوجوانوں نے تلواروں، قموں اور بلڈز سے شہر حیدرآباد کے 30 ماتمی انجمنوں کے ساتھ تاریخی ماتم کیا۔ شمشیر حسین، صدر کمیٹی، نے شکریہ ادا کیا۔ بھونی نگر اسٹیشن ہاؤس آفیسر بالا سوامی نے علم مبارک کو نذر کیا اور جلوس کی نگرانی کی۔ اس موقع پر کانگریس لیڈر میر دلاور حسین بھی موجود تھے۔

a3w
a3w