بھارتشمالی بھارت

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا سانحہ ارتحال

مولانا رابع حسنی ندوی طویل عرصہ سے علیل تھے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے چیرمین مولانا رابع حسنی ندوی کو علاج کیلئے رائے بریلی سے لکھنؤ لایا گیا تھا۔ مولانا 93 سال کی عمر میں لکھنؤ کے دلی گنج کے مدرسہ ندوہ میں انتقال کرگئے۔

لکھنؤ: معروف عالم دین، درالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم و آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا آج طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ مولانا 94برس کے تھے۔ یہاں مصدقہ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق مولانا طویل عرصہ سے علیل تھے۔

متعلقہ خبریں
وسطی افریقہ کے ایک سرسبزو شاداب ملک زامبیا میں چند دن
معروف کوچ مرزا رحمت بیگ کا انتقال
صدر جمہوریہ کا آج دورہ، نلسار کے کانوکیشن میں شرکت متوقع
رئیل اسٹیٹ ونچرکی آڑ میں چلکور کی قطب شاہی مسجد کو شہید کردیاگیا: حافظ پیر شبیر احمد
جمعہ کی نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم الشان اظہار ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

آج ندوہ میں مولانا نے آخری سانس لی۔ مولانا کے انتقال سے عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور پورا ماحول سوگوا ر ہے۔ مولانا گذشتہ 21سالوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر تھے۔

مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر 1929ء کو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 1948ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔

مولانا نے فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی کتابوں پر دسترس کے لئے دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک سال گزارا ۔ 1949ء سے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت معاون مدرس کے ملازمت اختیار کرلی۔ 1950ء سے 1951ء کے درمیان حصولِ تعلیم کے سلسلے میں حجاز میں بھی قیام کیا۔

آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو صوبائی وقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی وفات کے بعد 2000ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم (ڈائریکٹر) منتخب کئے گئے۔ سال 2002ء میں جب مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کا انتقال ہوگیا تو متفقہ طور پر آپ کو بورڈ کے صدر کی بھی ذمہ داری سونپ دی گئی۔

چنانچہ آپ نے 1970ء میں ندوۃ کے کلیۃ اللغۃ کے ڈائرکٹر نائب مہتمم کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دئیے۔

جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق کے امیر حلقہ ڈاکٹر ملک محمد فیصل فلاحی نے مولانا کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شفقت و محبت، عاجزی و انکساری، اتحاد و اتفاق اور بردباری و تحمل کا عملی نمونہ تھے۔

لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے امیر حلقہ نے کہا کہ جماعت اسلامی غم کی اس گھڑی میں مغموم اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ اللہ رب العالمین سے دعا گو ہوں کہ وہ اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ ملک فیصل فلاحی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی کے رخصت ہونے سے جو خلا پیدا ہوئی ہے، اس کا نعم البدل انتہائی مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی سربراہی میں مسلم پرسنل لاز کے تحفظ کے لیے جو کام ہو رہے تھے، وہ انتہائی اہم تھے۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں مولانا کا ہم سے رخصت ہوجانا ایک عظیم خسارہ ہے۔ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے۔ آمین

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مولانا کے انتقال پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم کی قیادت میں ہی پورے ملک میں پرسنل لاء کے تحفظ کی مہم جاری تھی۔ آپ کے انتقال سے پورے عالم اسلام میں غم کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ اللہ رب العالمین مولانا کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ آمین