ایشیاء

عمران خان کی پارٹی کے ساتھ دہشت گرد تنظیم جیسا سلوک کیا جائے: مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ جس طرح حکومت و ریاست ممنوعہ تنظیم، دہشت گرد تنظیم سے نمٹتی ہے عمران خاندان سے بھی اسی انداز میں نمٹنا چاہیے۔ اسے (پی ٹی آئی کو) سیاسی جماعت سمجھنے اور سیاسی جماعت کے طور پر ہی اس سے نمٹنے کے طریقے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل این) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے مخلوط حکومت سے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ دہشت گرد تنظیم جیسا سلوک کرنے کا مطالبہ کیا۔ ڈان نے یہ اطلاع دی۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کے چیرمین عمران خان کے ساتھ اسی طرح نمٹنا چاہیے جس طرح وہ دہشت گرد تنظیم سے نمٹتی ہے۔

متعلقہ خبریں
عمران خان کے خلاف غداری کیلئے اُکسانے کا کیس درج
نوازشریف کی اکتوبر میں پاکستان واپسی کا امکان
کینڈا میں مقیم ببرخالصہ کارکن دہشت گرد قرار
اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکہ کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: کملا ہیرس
چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کے الیکشن پر عالمی میڈیا میں ہلچل

انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت و ریاست ممنوعہ تنظیم، دہشت گرد تنظیم سے نمٹتی ہے عمران خاندان سے بھی اسی انداز میں نمٹنا چاہیے۔ اسے (پی ٹی آئی کو) سیاسی جماعت سمجھنے اور سیاسی جماعت کے طور پر ہی اس سے نمٹنے کے طریقے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے چیرمین اب تمام ہتھکنڈے ناکام ہونے کے بعد حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔ حکومت کو ان کے ساتھ اسی انداز میں نمٹنا چاہیے جس طرح وہ دہشت گردوں سے نمٹتی ہے۔

“ پریس کانفرنس میں پی ایم ایل این کی نائب صدر نے ”ریاست کے خلاف کھلی بغاوت“ کرنے پر سابق وزیراعظم کو لتاڑا۔ مریم کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب خان توشہ خانہ کیس میں اپنی گرفتاری سے بچ رہے ہیں اور خود کو زماں پارک کی  رہائش گاہ میں محصور کرلیا جسے ان کے سینکڑوں حامیوں نے گھیر رکھا تھا اور جن کی پولیس اورینجرس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔

بیرونی فنڈنگ کیس کے بعد میں کوئی شبہ نہیں کہ انہیں (عمران) پاکستان میں بے چینی اور انارکی پیدا کرنے  لانچ کیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ دہشت گرد جب دہشت گردی کا منصوبہ بناتے ہیں تو کیا کرتے ہیں؟ وہ غاروں میں روپوش ہو کر وہاں سے احکامات جاری کرتے ہیں۔

 سیاسی اور جمہوری تحریکوں میں ہمیشہ دیکھا گیا کہ سیاسی قائدین پارٹی صدر‘ سامنے سے قیادت کرتا ہے۔ وہ سامنے ہوتا ہے اور لوگ اس کے پیچھے چلتے ہیں۔ تاہم صرف دہشت گرد تنظیموں میں ہی غار سے احکامات جاری ہوتے ہیں اور زماں پارک میں وہی ہورہا ہے۔

 پاکستانی پولیس‘ توشہ خانہ کیس میں خان کو گرفتار کرنے زماں پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ پہنچی تھی جس کے بعد کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔7/ مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹس کو 13/ مارچ تک معطل کردیا وار انہیں سیشن عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی۔

منگل کو کیس کے آغاز پر عمران کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو اطلاع دی کہ ان کے موکل پیش نہیں ہوسکیں گے۔ وہ پیش ہونے سے انکار نہیں کررہے ہیں مگر سیکورٹی دھمکیوں کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوسکتے۔“