کے سی آر کے ہاتھوں امر جیوتی تلنگانہ یادگار شہیداں کی نقاب کشائی
انہوں نے کہا کہ ہمیں بے شمار شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینا چاہئے اور ان کی امنگوں کے مطابق ریاست کی ترقی کے لئے جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔

حیدرآباد: علیحدہ تلنگانہ کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سینکڑوں لوگوں کو لازوال خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جمعرات کی شام شاندار امر جیوتی تلنگانہ یادگار شہیداں کی نقاب کشائی انجام کی۔
حیدرآباد کے قلب میں تعمیر کردہ یہ یادگار ریاست کے عوام اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک تحریک کام کرے گی۔ اس کے علاوہ ریاست کے حکمرانوں کو شہداء کی قربانیوں کے بارے میں مستقل یاد دہانی کراتی رہے گی۔ یادگار کی نقاب کشائی انجام دینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے ان خیالات کا اظہار کیا۔

تشکیل تلنگانہ کی دس سالہ تقاریب کے اختتام کے موقع پر امر جیوتی یادگار کی نقاب کشائی کرتے ہوئے چیف منسٹر نے مزید کہا کہ یہ تقریب ان تمام لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد کی گئی جنہوں نے تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے کے لئے بے شمار قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ریاست کا دورہ کرنے والے تمام مندوبین کو شہداء کی یادگار پر لانے اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کے حصول کے لئے ان کی قربانیوں کے بارے میں انہیں واقف کرانے کا رواج ڈالے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بے شمار شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینا چاہئے اور ان کی امنگوں کے مطابق ریاست کی ترقی کے لئے جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔
کے سی آر تلنگانہ تحریک کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے، چندر شیکھر راؤ نے تقریب میں موجود لوگوں کو یاد دلایا کہ کس طرح زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص تلنگانہ کے سرکاری و خانگی ملازمین، دانشوروں اور طلباء نے آندھرا پردیش میں چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود اس تحریک کو برقرار رکھا۔

انہوں نے تحریک کو برقرار رکھنے کے لیے پروفیسر جے شنکر اور کونڈا لکشمن باپوجی جیسے قدآور لوگوں کی کوششوں کا خاص طور پر ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تلنگانہ تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغاز ایک شعوری فیصلہ کے ساتھ کیا کہ ابتدائی مراحل میں ملازمین اور طلباء میں سے کسی کو شامل نہیں کیا جائے گا کیونکہ ہم کسی بھی خونریزی سے بچنا چاہتے تھے جو 1969 میں تحریک کے پہلے مرحلے کے دوران ہوئی تھی۔
لیکن جیسے ہی تحریک نے رفتار پکڑی اور میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گیا، نوجوانوں نے اس وقت کے حکمرانوں سے ناراض ہو کر اپنی جانیں قربان کر دیں، اس امید پر کہ مرکز ہمیں الگ ریاست دینے پر مجبور ہوجائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔
چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں انمول ہیں، لیکن ریاستی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کے خاندانوں کو ان کی غیر موجودگی میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کے بعد سے، شہداء کے 600-700 خاندانوں کو قربانیوں کے اعزاز کے طور پر نوکریاں، مالی امداد اور مکانات فراہم کیے گئے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ایسے خاندان جنہیں حکومت سے تاحال کوئی امداد نہیں ملی وہ ریاستی حکومت کو درخواست دیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ بی آر امبیڈکر کا مجسمہ، بی آر امبیڈکر تلنگانہ اسٹیٹ سکریٹریٹ، امر جیوتی تلنگانہ یادگار شہیداں اور ٹینک بنڈ سمیت یہ علاقہ آج سے حیدرآباد میں توجہ کا بڑا مرکز بن جائے گا، چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ تلنگانہ تلی کا مجسمہ بھی جلد نصب کیا جائے گا۔
قبل ازیں چیف منسٹر نے ریاست تلنگانہ کے مقصد کے لئے شہید ہونے والے چھ نوجوانوں کے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے ناانصافیوں کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور ریاست کو کسی کے تصور سے بھی پرے ترقی دی ہے، جس میں تلنگانہ نو سال کے قلیل عرصے میں مختلف پیمانوں پر ملک میں سب سے آگے نکل چکا ہے۔
اس موقع پر ہونے والے ڈرون شو میں ایک ہی وقت میں 750 ڈرون فضا میں پرواز کرتے نظر آئے۔ 15 منٹ کے اس شو میں 13 فارمیشن تھے جس میں تلنگانہ کی کامیابیوں کو دکھایا گیا۔