فلسطینیوں کا جذبہ امت مسلمہ کیلئے کسوٹی‘ جماعت اسلامی کے کیڈر کنونشن سے امیر سعادت اللہ حسینی اور دیگر کا خطاب
وادی ہدیٰ میں جاری جماعت اسلامی ہند کے ارکان کے تین روزہ اجتماع کے دوسرے دن ہفتہ کے روز کیڈر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ آزمائشی دور میں حالات پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت پیدا کی جائے اور عمل و جدوجہد کی رفتار کو مزید تیز کردیں۔
حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہا کہ اس وقت عالمی اور ملکی سطح پر حالات انتہائی سنگین اور حوصلہ شکن ہیں لیکن حالات کا ماتم کرنے یا حالات سے مایوس ہونا نہیں ہے بلکہ حالات میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے منظم انداز میں جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
حالات کا شکوہ یا شکایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ہمیں وہ مواقع تلاش کرنا چاہیئے جس سے ملت کا حال بہتر اور مستقبل تابناک بنایا جاسکتا ہے۔وادی ہدیٰ میں جاری جماعت اسلامی ہند کے ارکان کے تین روزہ اجتماع کے دوسرے دن ہفتہ کے روز کیڈر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ آزمائشی دور میں حالات پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت پیدا کی جائے اور عمل و جدوجہد کی رفتار کو مزید تیز کردیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی سرزمین شہادتوں کی تاریخ رقم کررہی ہے۔غزہ کے معصوم بچے اپنے گھروں کے ملبے پر بیٹھ کر ظالموں سے پنجہ آزمائی کر رہے ہیں۔فلسطینیوں کا یہ جذبہ پوری امت کے لئے ایک کسوٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر آزمائش، آفت نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ ایک امتحان ہوتی ہے۔
انبیاء کرام ؑاور صحابہ کرام ؓپر بھی آزمائشیں آئی ہیں اور انہوں نے اس پر ثابت قدمی کا ثبوت دیتے ہوئے حق کے پیغام کو عام کیا۔ سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ تحریک اسلامی اس ملک میں قانون کا پورا احترام کرے گی اور جمہوری طریقوں کو اختیار کرتے ہوئے رائے عامہ میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے منظم جدوجہد کررہی ہے۔
انہوں نے اس موقع پر وابستگان جماعت سے درخواست کی کہ وہ جماعت اسلامی ہند کے قافلہ میں شامل ہوکر اجتماعی طور پر اسلام کی سربلندی اور ملت کی سرخروی کے لئے سرگرم عمل ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت کے میقاتی پروگرام میں رائے عامہ کی مثبت تبدیلی لانے کو اولین ترجیح دی ہے۔
انجینئر محمد سلیم،نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے ملکی منظر نامہ اور تحریک اسلامی کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے منظر نامہ کو دیکھیں تو اس میں کچھ مثبت چیزیں بھی نظر آتی ہیں۔ہمارا ملک ایک سیکولر ملک ہے اور یہاں کے لوگ مل جل کر رہنا چاہتے ہیں۔
ملک معاشی طور پر بھی مستحکم ہوا ہے۔ٹکنالوجی کے شعبہ میں بھی ملک ترقی کررہا ہے۔لیکن اس ملک میں اخلاقی بحران بھی بڑھتا جارہا ہے۔اخلاق و کردار زوال پذیر ہوتے جارہے ہیں۔ملک میں نفرت اور عناد کا ماحول چند مفاد پرست طاقتوں کی جانب سے پروان چڑھایا جارہا ہے۔حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو پابند سلاسل کیا جارہا ہے۔
خوف اور دہشت کے سائے بڑھتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معصوم اور بے گناہ افراد کی تعداد جیلوں میں بڑھ جائے تو ملک میں انقلاب آجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اس منظر نامے میں بڑے پیمانے پر برادران وطن سے تعلقات کو بڑھانے کی شدید ضرورت ہے۔
الفت اور محبت کو عام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان ایک کمیونٹی نہیں ہیں بلکہ وہ ایک خیر امت ہیں۔ان کا مقصد وجود انسانیت کی بقاء اور امن و شانتی کو قائم کرنا ہے۔
جناب ایس امین الحسن، نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے عالمی منظر نامہ اور تحریک اسلامی کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تنازعات بڑھتے جارہے ہیں جس سے جنگیں ہورہی ہیں۔دنیا میں تضادات کی بھی بھرمار ہے۔ظالم اور مظلوم کے لئے الگ الگ پیمانے ہیں۔تشدد کا ایک خطرناک دور چل رہا ہے اور تسلط بھی بڑھ رہا ہے۔ان ہی عوامل کی وجہ سے فلسطین میں قتل و خون کا بازار گرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین، آج ظالم طاقتوں کے لئے ایک تجربہ گاہ بن گیا ہے۔انسانی حقوق کی پامالی کے بدترین مظاہرے وہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔اس کے باوجود ہمیں یقین ہے کہ ظلم و بربریت کی یہ آندھی ختم ہوگی اور فلسطین میں ایک نیا سورج طلوع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی منظر نامہ میں امت مسلمہ کی ذمہ دا ریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ہمیں قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے دینا کے منظر نامہ کو بدلنے کی کوشش کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ تحریک اسلامی اپنے طور پر یہ کام انجام دے رہی ہے۔
محترمہ رحمت النساء، مرکزی سکریٹری، جماعت اسلامی ہند نے خواتین میں اسلامی تحریک، رمیز ای اے،صدر ایس آئی او نے طلبہ و نوجوان اور تحریک اسلامی، محترمہ سمیہ روشن،صدر نیشنل فیڈریشن جی آئی او نے طالبات میں اسلامی تحریک کے عنوان پر خطاب کیا۔
مولانا اعجاز اسلم،رکن مجلس شوری،جماعت اسلامی ہند کی تذکیر القران سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ حافظ رشاد الدین، معاون امیر حلقہ نے افتتاحی کلمات ادا کئے۔اظہر اللہ قاسمی نے مولانا عامر عثمانی مرحوم کی ایک نظم پیش کی۔کیڈر کنونشن میں تیس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ڈا کٹر سلیم پٹی والا، امیر حلقہ گجرات اس کے کنوینر تھے۔
جناب محمد اظہر الدین، معاون امیر حلقہ تلنگانہ کے اظہار تشکر پر سیشن برائے وابستگان کا اختتام عمل میں آیا۔کانفرس کے دوسرے دن صبح میں تنظیمی اجلاس منعقد ہوئے جس میں مختلف موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔دوپہر میں متوازی اجلاس مختلف عنوانات پر ہوئے۔
کل کانفرنس کا آخری دن ہوگا۔صبح میں تحریکی کاموں پر گفتگو ہوگی۔نماز ظہر اور طعام کے بعد سہ پہر 3بجے تا 4:30بجے اختتامی سیشن ہوگا۔اس میں قراردادیں منظور کی جائیں اور امیر جماعت کے اختتامی خطاب اور دعا کے بعد یہ اجتماع اختتام کو پہونچے گا۔