ایشیاء

پاکستان میں برسراقتدار اتحاد میں دراڑ

پاکستان میں جاری سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے بیچ ایسا لگتا ہے کہ مخلوط حکومت میں دراڑ پڑرہی ہے۔

اسلام آباد: پاکستان میں جاری سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے بیچ ایسا لگتا ہے کہ مخلوط حکومت میں دراڑ پڑرہی ہے۔ اس کے 2حلیفوں نے کابینی اجلاس کا بائیکاٹ کیا جو گڑبڑزدہ صوبہ بلوچستان میں ایک اہم گولڈ مائننگ پراجکٹ کے احیاء سے متعلق متنازعہ بل پر تبادلہ خیال کے لئے طلب کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ Reko Diq کاپر اینڈ گولڈ مائننگ پراجکٹ کے احیاء کو منظوری دی تھی جس میں کئی بلین ڈالر داؤ پر لگے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے طلب کردہ کابینی اجلاس کا 2 اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی۔ ایف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی۔ ایم) نے بائیکاٹ کیا۔ اخبار ڈان نے چہارشنبہ کے دن یہ اطلاع دی۔ ناراض جماعتوں کا خیال ہے کہ پیر کے دن سینیٹ میں منظورہ بل بلوچستان کے عوام کے حقوق کے خلاف ہے۔

جے یو آئی ایف اور بی این پی ایم کو اس بل کی تیاری کے دوران اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ کابینی اجلاس کے بعد جے یو آئی ایف اور بی این پی ایم نے علیحدہ میٹنگس کیں جن میں انہوں نے ان کا مطالبہ نہ مانے جانے کی صورت میں برسراقتدار اتحاد چھوڑدینے کے آپشن پر تبادلہ خیال کیا۔

صورتِ حال کی سنگینی محسوس کرتے ہوئے وزیراعظم نے جے یو آئی ایف اور بی این پی ایم کی شکایتیں دور کرنے کابینی کمیٹی قائم کردی۔ انہوں نے تیقن دیا کہ دونوں جماعتوں سے صلاح و مشورہ کے بعد ترمیمی بل عنقریب پارلیمنٹ میں پیش ہوگا۔

کابینی اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے کہا کہ کابینہ نے ناراض جماعتوں کی شکایتیں دور کرنے کمیٹی قائم کی ہے۔ کابینی کمیٹی سبھی حلیف جماعتوں کے قائدین سے بات چیت کرے گی۔ وہ انہیں اعتماد میں لے گی۔ وہ ان کی شکایتیں دور کرے گی۔

صلاح و مشورہ کے بعد پارلیمنٹ میں عنقریب ترممی بل پیش ہوگا۔مریم اورنگ زیب نے کہا کہ کابینہ نے Reko Diq پراجکٹ کے فنڈنگ پلان کو منظوری دے دی ہے اور 2 بین الاقوامی فرمس کے ساتھ قطعی معاملت پر جمعرات کو دستخط ہوجائیں گے۔

پراجکٹ کا اصل معاہدہ 2006 میں ہوا تھا جس کی رو سے کینیڈا کی بیارک گولڈ کو 37.5 فیصد اور چلی کی اینٹوفاگسٹا کو 37.5 فیصد اور مابقی 25 فیصد حصہ حکومت ِ بلوچستان کو دینے کی بات ہوئی تھی۔