مشرق وسطیٰ

بمباری کے دوران داعش کاایک اور کماندرہلاک

تاکہ دہشت گردوں کے منصوبوں اور تنظیم کو نشانہ بنایا جا سکے۔

دمشق: امریکی فضائیہ نے شام میں اپنی بمباری کے دوران داعش کے ایک اور کماندر کو ہلاک کر دیا ہے۔ امریکی فضائیہ نے یہ بمباری جمعرات کے روز کی تھی۔

متعلقہ خبریں
لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکے ناقابل قبول:اقوام متحدہ
عرب وزرائے خارجہ کا شام کو عرب لیگ میں دوبارہ شامل کرنے پراتفاق
زلزلہ متاثرین سے لوٹ مار اور دھوکہ دینے والے48 افراد گرفتار

جمعرات ہی کے روز شام میں اسرائیلی بمباری اس کے علاوہ رہی۔

امریکی سینٹ کام نے یہ اطلاع سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جمعہ کے وزدی ہے۔

امریکہ نے بشارالاسد کے بعد کے شام میں مزید فوجی پیش قدمی کے طور پر جمعرات کے روز اپنی فضائیہ کو متحرک کرتے ہوئے بمباری کی ہے۔

امریکہ کی بمباری کے نشانے پر وہ علاقے تھے جو شام اور روس کے فضائی دفاعی نظام کے کور میں رہ چکے ہیں۔

تاہم شام کی نئی رجیم کے بعد اب اس علاقے کی حفاظت کے لیے نرمی کر دی گئی تھی۔

امریکی سینٹ کام کے مطابق امریکی طیاروں نے شام کے صوبے دیر الزور میں شام کے مشرقی حصوں پر بم برسائے۔

اس دوران داعش کا لیڈر ابو یوسف اور ایک دوسرا کارکن ہلاک ہو گیا۔

تاہم سینٹ کام نے اس کے علاوہ کوئی تفصیل نہیں دی ہے۔

البتہ سینٹ کام کی طرف سے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ بمباری کا یہ واقعہ ان وعدوں کا حصہ ہے جو شام میں داعش کے خاتمے کے لیے امریکہ نے کر رکھے ہیں۔

اس میں علاقائی شراکت دار بھی شامل ہیں۔

تاکہ دہشت گردوں کے منصوبوں اور تنظیم کو نشانہ بنایا جا سکے۔

امریکہ جو اس سے پہلے بھی سالہا سال سے شام میں بمباری کرتا آیا ہے ، شامی صدر بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اسرائیل کی طرح بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے اور بلا روک ٹوک کئی بار بمباری کر چکا ہے۔

پیر کے روز بھی امریکی بمباری کے نتیجے میں 12 جنگجو ہلاک کیے گئے تھے۔

پیر کے روز بھی اسی علاقے کو نشانہ بنایا گیا جو اس سے پہلے روس اور بشار رجیم کے دفاعی کور میں تھا۔

یاد رہے امریکہ نے اس تازہ بمباری سے محض ایک روز قبل ریکارڈ کی درستگی کے لیے اطلاع کی ہے کہ اس نے اب شام میں اپنے فوجیوں کی تعداد دو گنا کر لی ہے۔

اس سے قبل شام میں امریکی فوجیوں کی تعداد 900 بتائی جاتی تھی اب نئی رجیم کے آنے کے بعد امریکہ نے یہ تعداد 2000 بتائی ہے۔

اگرچہ یہ واضح نہیں کہ بشار رجیم اور روسی اڈوں کے غیر متحرک ہو کر الگ ہو جانے کے بعد امریکہ کا شام میں چیلنج کم ہوا ہے یا بڑھا ہے۔

حتیٰ کہ القاعدہ سے ٹوٹا ہوا گروپ تو نئی رجیم کی صورت میں شام میں حکمران بن چکا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان پیٹ رائیڈر نے یہ رپورٹرز کو یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا انہیں صرف یہ تازہ تعداد بتائی گئی ہے۔