آندھراپردیش

اے پی: اسکرب ٹائفس کے ایک ماہ میں 19مثبت معاملات، تشویش کا سبب

وشاکھاپٹنم ضلع بھر میں اب تک مجموعی طور پر 118 معاملات سامنے آ چکے ہیں۔ چونکہ سردیوں کا موسم ہے، اس لئے بیکٹیریا بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ایلیسا ٹسٹ کے ذریعہ اس بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

حیدرآباد: اے پی کے وشاکھاپٹنم میں اسکرب ٹائفس(کیڑے سے انسانوں میں منتقل ہونے والا بیکٹیرئیل انفکشن) کے معاملات میں روز بروز اضافہ تشویش کا باعث بن رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
بچوں کے سامنے ہوم گارڈ کا خاتون کے ساتھ ’مجرا‘ — ویڈیو وائرل ہونے کےبعد محکمہ نے فوراً ڈیوٹی سے ہٹا دیا
اےپی کے وجیانگرم میں نو بیاہتا جوڑا مشتبہ حالات میں مردہ پایاگیا
آکاش ایجوکیشنل سروسز نے تلگو زبان میں یوٹیوب چینل کا آغاز کر کے امیدواروں کیلئے تعلیمی رسائی بڑھا دی
سمہا چلم اپنا سوامی مندر میں دیوار گرنے کا واقعہ، سافٹ ویر انجینئر جواڑا سمیت 8 افراد ہلاک
وقف ترمیمی بل کے خلاف وجئے واڑہ میں زبردست دھرنا


وشاکھاپٹنم کے کنگ جارج اسپتال (کے جی ایچ) میں صرف ایک ماہ میں 19 مثبت معاملات درج ہوئے ہیں جو کہ پریشانی کا سبب ہے۔ پچھلے دو مہینوں میں 43 مثبت معاملات ریکارڈ کئے گئے ہیں اور جنوری سے نومبر تک جملہ51 مثبت معاملات کی تصدیق ہوئی ہے۔


وشاکھاپٹنم ضلع بھر میں اب تک مجموعی طور پر 118 معاملات سامنے آ چکے ہیں۔ چونکہ سردیوں کا موسم ہے، اس لئے بیکٹیریا بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ایلیسا ٹسٹ کے ذریعہ اس بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

کے جی ایچ کی سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر وانی نے بتایا کہ بخار کی زیادہ شدت 102 سے 103 ڈگری کے ساتھ اگر سر درد اور جسم میں درد چار سے پانچ دن سے زیادہ رہے تو اسکرب ٹائفس کا ٹسٹ کروانا چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ اگر اسکرب ٹائفس ہو بھی جائے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا خیال ہے کہ چونکہ اب اس بیماری پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے اور سردیوں میں اس کا پھیلاؤ زیادہ ہوتا ہے، اس لئے تشخیص میں اضافہ ہوا ہے۔

مریضوں کو تیز بخار، جسم میں درد اور سر درد کی شکایت کے بعد اسپتال میں داخل کیا گیا ہے لیکن دیگر کوئی بڑی پیچیدگیاں نہیں ہیں۔ اس بیماری کی ایک اہم علامت کالے دھبے یا نشان کا ہونا ہے جسے ایسکار کہا جاتا ہے۔

یہ اس لاروا مائٹ کے کاٹنے کی جگہ پر ظاہر ہوتا ہے جو اسکرب ٹائفس کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ نشان نظر آئے تو یہ اسکرب ٹائفس کی مضبوط علامت ہے تاہم اس کے ظاہر ہونے میں سات سے دس دن لگ سکتے ہیں۔ علاج بہت سادہ ہے۔ ذاتی صفائی اور حفظان صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔


انہوں نے یقین دلایا کہ یہ جان لیوا نہیں ہے اور موت کے معاملات بہت کم ہیں۔ یہ صرف ان افراد میں شدید اثرات مرتب کرتا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو، جیسے کہ ذیابیطس کے شدید مریض۔ یہ مرکزی طور پر دماغ، پھیپھڑوں اور دل پر اثر انداز ہو سکتا ہے تاہم، فی الحال وشاکھاپٹنم کے کے جی ایچ میں زیادہ تشویش کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔

اس ہفتہ 41 نمونوں میں سے دو میں مثبت پایا گیا ہے اور وہ ڈاکٹروں کی زیر نگرانی کے جی ایچ میں زیر علاج ہیں۔