اے پی: ڈاک کے نظام کو نئی نسل سے جوڑنے جن زیڈ ڈاک خانوں کا قیام ،پوسٹ آفس کو سماجی مرکز بنانا اہم مقصد
ماضی میں رشتہ داروں اور دوستوں کو پیغام پہنچانے یا ایک جگہ سے دوسری جگہ معلومات بھیجنے کے لئے لوگ مکمل طور پر ڈاک خانہ پر ہی انحصار کرتے تھے تاہم نئی ٹکنالوجی کے دور نے ڈاک کے روایتی نظام کو لوگوں کی یادوں سے اوجھل کر دیا ہے۔
حیدرآباد: ماضی میں رشتہ داروں اور دوستوں کو پیغام پہنچانے یا ایک جگہ سے دوسری جگہ معلومات بھیجنے کے لئے لوگ مکمل طور پر ڈاک خانہ پر ہی انحصار کرتے تھے تاہم نئی ٹکنالوجی کے دور نے ڈاک کے روایتی نظام کو لوگوں کی یادوں سے اوجھل کر دیا ہے۔
اب اسی ڈاک کے نظام کو نئی نسل سے جوڑنے اور ان کی ضروریات کے مطابق خدمات فراہم کرنے کے مقصد سے حکومت نے جن زیڈ ڈاک خانے قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک جدید طرز کا پوسٹ آفس اب دارالحکومت امراوتی میں بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
یہ نیا پوسٹ آفس روایتی ڈاک خانوں سے بالکل مختلف ہے جہاں طلبہ کے لئے کافی زون، فٹ بال ٹیبل، جدید بیٹھنے کی جگہ اور مفت وائی فائی جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
اس کا مقصد ڈاک خانہ کو محض ایک سرکاری دفتر کے بجائے ایک سماجی مرکز بنانا ہے جہاں نوجوان اپنی پسند کے ماحول میں انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کی خدمات اور دیگر پوسٹل سہولیات حاصل کر سکیں گے۔ اس مرکز کے ڈیزائن میں آندھرا پردیش کی ثقافت اور جدید دور کے تقاضوں کا امتزاج رکھا گیا ہے۔
یہ اقدامات نوجوانوں میں بچت کی عادت ڈالنے اور انہیں سرکاری خدمات سے جوڑنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ اس طرح کے جدید ڈاک خانہ کا قیام محکمہ ڈاک کی خدمات کو جدید بنانے کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔