کیا آپ بھی ’’نینو بنانا‘‘ ایپ پر اپنی تصویریں بنارہے ہیں، جانیئے حسین تصویروں کے پیچھے چھپے خوفناک راز
ایک رپورٹ کے مطابق، ستمبر کے وسط تک اس ایپ کے ذریعے 50 کروڑ سے زیادہ تصاویر تیار کی جا چکی ہیں اور صرف دو ہفتوں میں 2 کروڑ 30 لاکھ نئے لوگ اس پلیٹ فارم سے جڑ گئے ہیں۔
حیدرآباد: آج کل سوشل میڈیا پر ایک نیا ٹرینڈ تیزی سے پھیل رہا ہے جسے ’’اے آئی ساڑھی ٹرینڈ‘‘ کہا جا رہا ہے۔ اس میں خواتین اپنی عام سی سیلفیاں ایک جدید ایپ پر اپلوڈ کرتی ہیں اور یہ ایپ انہیں روایتی ساڑھی پہننے والی حسین وِنٹیج اور ریٹرو اسٹائل تصویروں میں بدل دیتی ہے۔ یہ تصاویر اتنی دلکش اور پروفیشنل لگتی ہیں کہ دیکھنے والے کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ کسی فلمی پوسٹر یا فیشن فوٹو شوٹ کا حصہ ہوں۔ لیکن جہاں یہ ٹرینڈ لوگوں کو دیوانہ بنا رہا ہے، وہیں ماہرین نے اس کے پیچھے چھپے بڑے خطرات اور پرائیویسی سے جڑے خدشات کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔
یہ ٹول دراصل گوگل کے ’’جمینی اے آئی‘‘ پیکیج کا حصہ ہے۔ اس کا کام یہ ہے کہ یہ عام تصاویر کو بدل کر نہ صرف خوبصورت اور دلکش انداز میں پیش کرتا ہے بلکہ ان کو تین مختلف انداز میں بھی دکھاتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس ایپ پر مختلف انداز اپنائے جانے لگے، جن میں سب سے زیادہ مقبولیت ’’ساڑھی اسٹائل‘‘ نے حاصل کی۔
ایک رپورٹ کے مطابق، ستمبر کے وسط تک اس ایپ کے ذریعے 50 کروڑ سے زیادہ تصاویر تیار کی جا چکی ہیں اور صرف دو ہفتوں میں 2 کروڑ 30 لاکھ نئے لوگ اس پلیٹ فارم سے جڑ گئے ہیں۔
گوگل کا کہنا ہے کہ ہر تصویر میں ایک پوشیدہ نشانی شامل کی جاتی ہے تاکہ اصل اور نقلی میں فرق کیا جا سکے، لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ یہ نشانی صرف خاص آلات کے ذریعے ہی نظر آتی ہے۔ عام لوگ اصل اور جعلی میں فرق نہیں کر پاتے، یہی چیز خطرے کی گھنٹی ہے۔
تلنگانہ آرٹی سی سی کے ایم ڈی وی سی سجنار نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ٹرینڈز کے بہکاوے میں آنے سے بچیں۔ اپنی ذاتی تصاویر اور معلومات جعلی ویب سائٹس پر دینا بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔ صرف ایک غلط کلک آپ کا بینک اکاؤنٹ خالی کر سکتا ہے۔
دوسری طرف انسٹاگرام کی ایک خاتون صارف نے انکشاف کیا کہ جب اس نے اپنی تصویر اپلوڈ کی تو بننے والی نئی تصویر میں اُس کے جسم پر موجود ایک تل بھی ظاہر ہو گیا، حالانکہ یہ اس کی اپلوڈ کردہ تصویر میں نظر ہی نہیں آ رہا تھا۔
اس بات نے اسے خوفزدہ کر دیا۔ کچھ اور لوگوں نے بھی بتایا کہ ان کے ٹیٹوز اور دیگر ذاتی نشانات، جو تصاویر میں موجود نہیں تھے، نئی بنائی گئی تصویروں میں ظاہر ہو گئے۔ اس سے یہ خدشہ مزید بڑھ گیا کہ یہ ایپ یا ٹول ہماری پرانی اپلوڈز اور ڈیجیٹل ڈیٹا سے معلومات لے رہا ہے۔
یہ ٹرینڈ بظاہر حسین اور دلکش تصاویر ضرور دیتا ہے، لیکن اس کے پیچھے پرائیویسی اور سکیورٹی سے جڑے سنگین مسائل چھپے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر اپنی معلومات اور تصاویر بانٹنے سے پہلے ہمیشہ سو بار سوچنا چاہیے، کیونکہ ایک لمحے کی لاپرواہی زندگی بھر کا پچھتاوا بن سکتی ہے۔