حیدرآباد

عتیق احمد کا قتل، چیف منسٹر یو پی استعفیٰ دیں: اسد الدین اویسی

اتر پردیش میں عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کے ایک دن بعد حیدرآباد کے ایم پی نے اسے سفاکانہ قتل قرار دیا۔ آپ دیکھئے کہ کس طریقہ سے ہتھیاروں سے فائر کیا گیا یہ ایک بے رحمانہ قتل ہے اور وہ (قتل میں ملوث افراد) پیشہ وارانہ قاتل لگتے ہیں۔

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے اتوار کے روز، گینگسٹر سے سیاست داں بنے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل واقعہ پر یو پی کی حکمراں جماعت بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اس واقعہ کیلئے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے اس مسئلہ کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات پر زور دیا۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
اسد الدین اویسی نے گھر گھر پہنچ کر عوام سے ملاقات (ویڈیو)
سرورنگر کے مقتول محمدعمران کے خاندان سے مشتاق ملک کی ملاقات
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
راہل نے خط لکھ کر مرمو سے اگنی ویر اسکیم میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی، اتر پردیش میں ”رول بائی گن“ سے حکومت چلارہی ہے اور یو پی میں قانون کی کوئی حکمرانی نہیں ہے۔2017 میں بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعد یہاں اس طرح کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں۔

اتر پردیش میں عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کے ایک دن بعد حیدرآباد کے ایم پی نے اسے سفاکانہ قتل قرار دیا۔ آپ دیکھئے کہ کس طریقہ سے ہتھیاروں سے فائر کیا گیا یہ ایک بے رحمانہ قتل ہے اور وہ (قتل میں ملوث افراد) پیشہ وارانہ قاتل لگتے ہیں۔

یو پی کی بی جے پی حکومت کا کتنا رول ہے، اور وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے پولیس اور میڈیا کے افراد کے درمیان سفاکانہ قتل کیا۔ انہیں کون کہا ہے؟ ان کا پس منظر کیا ہے اور پولیس نے انہیں روکا کیوں نہیں؟۔ اس واقعہ کی سپریم کورٹ مانیٹرڈ میں تحقیقات کرانا چاہئے۔اویسی نے یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

اسی واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدر مجلس نے کہا کہ نہ صرف ہندوستانی مسلمان بلکہ ملک کے وہ تمام شہری جو قانون کی حکمرانی اور آئین پر یقین رکھتے ہیں، ان تمام کا ا حساس ہے کہ آج کمزور ہوچکے ہیں، انہوں نے الزام عائدکیا کہ اکثریتی طبقہ میں انتہائی پسندیانہ کیا گیا۔

 وہ کون لوگ تھے؟ جو کل کے قتل میں ملوث ہیں۔ اگر ان قاتلوں کا یو پی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، تو میرا ایک سوال ہے۔ مجھے یہ نہیں معلوم کہ اگر ان کا تعلق ہے یا نہیں۔ کیا وجہ تھی کہ یہ لوگ انتہا پسند بن گئے؟ ا ور ان کے پاس ہتھیار کس طرح اور کہاں سے آئے ہیں؟ اویسی نے یہ بات پوچھی۔

حیدرآباد کے ایم پی نے مزید کہا کہ یہ انتہاپسند عناصر ہیں وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے فائرنگ کے بعد (وہ) مذہبی نعرے لگائے۔ آپ انہیں کیا کہیں گے۔ انہیں دہشت گرد نہیں کہیں گے؟۔ کیا آپ انہیں ”دیش بھکت“ کہیں گے؟۔ کیا آپ ان کی گلپوشی کریں گے؟۔

 اویسی نے  اس واقعہ پر خوشیاں منانے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس واقعہ کیلئے یو پی کے چیف منسٹر مکمل ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ یو پی کے چیف منسٹر استعفیٰ دیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو از خود کاروائی کرتے ہوئے قتل کے اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے ایک ٹیم تشکیل دینا چاہئے اور اس ٹیم میں یو پی کا ایک بھی عہدیدار شامل نہیں رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے میری یہ التجا ہے۔

a3w
a3w