کرناٹک

ممنوعہ پی ایف آئی اب ایس ڈی پی آئی کے طور پر سرگرم۔ مرکزی وزیر شوبھاکرند لاجے کا دعویٰ

مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے نے الزام عائد کیا ہے کہ ممنوعہ تنظیم پاپلر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) اب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی آئی) کے بیانرتلے کام کررہی ہے۔

بنگلورو: مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے نے الزام عائد کیا ہے کہ ممنوعہ تنظیم پاپلر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) اب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی آئی) کے بیانرتلے کام کررہی ہے۔

متعلقہ خبریں
پھلواری شریف پی ایف آئی کیس میں ایک اور گرفتاری
مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے کے خلاف درج ایف آئی آر مسترد، مدراس ہائیکورٹ کا اقدام
بلدی انتخابات: بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان بات چیت کی اطلاعات۔ بنڈی سنجے كی وضاحت
شعبہ معدنیات میں مزید اصلاحات، پالیسی ساز فیصلے متوقع : کشن ریڈی
تلنگانہ میں 850 کروڑ مالیتی روڈ پروجیکٹس منظور:گڈکری

پی ایف آئی کے تمام قائدین ایس ڈی پی آئی میں شامل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بنگلورو میں کہا کہ کانگریس حکومت کو اب تو جاگ جانا چاہئے۔ اسے ملک دشمن اور غیرسماجی عناصر کو فوری گرفتار کرلینا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

کئی مقامات پر کانگریس نے ایس ڈی پی آئی کے ساتھ اتحاد کیا اور یہ اتحاد مستحکم ہوتا جارہا ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ناگامنگلا وسرجن جلوس کے دوران بھگوان گنیش کی مورتی پر پتھر پھینکنے والے ملک دشمن اور غیرسماجی عناصر سے فوری نمٹنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت سے میری گزارش ہے کہ وہ کارروائی کرے اور ریاست میں نظم وضبط برقرار رکھے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ کرناٹک میں مجرموں کو بالادستی حاصل ہورہی ہے۔ ودھان سودھا میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والوں کو جب گرفتار نہیں کیا جاتا اور حکومت جب ملک دشمن طاقتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تو ہماری ریاست میں تلخ واقعات پیش آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلورو‘ میسورو‘ کوڑگو‘ ہاسن‘ ناگامنگلا اور کولار جیسے مقامات پر پاکستان زندہ باد کے نعرے سنائی دیتے رہے ہیں اور پاکستانی پرچم لہرائے گئے ہیں تاہم ریاستی حکومت کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔ اس کی زیادہ توجہ ووٹ بینک کی سیاست پر مرکوز ہے۔

چیف منسٹر سدارامیا کی یہ ذہنیت ہے۔ ہم ان سے کیسے حب الوطنی کی توقع کرسکتے ہیں۔ ہم انصاف کی تک توقع نہیں کرسکتے۔ شوبھا کرندلاجے نے کہا کہ میں نے سابق میں ناگامنگلا واقعہ کی این آئی اے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ یہاں تشدد میں کیرالا کی بعض طاقتیں ملوث ہیں۔ اسی لئے میں روزِاول سے این آئی اے تحقیقات پر زور دے رہی ہوں۔

کانگریس حکومت نے محکمہ پولیس کے ہاتھ باندھ دیئے ہیں۔ چیف منسٹر سدارامیا اور وزیر داخلہ جی پرمیشور نے ناگامنگلا گنیش وسرجن جلوس کے دوران تشدد کو چھوٹا واقعہ قراردے کر خارج کردیا۔

این آئی اے تحقیقات سے ہی پتہ چل سکتا ہے کہ کیرالا سے کون لوگ آئے تھے اور تشدد و فساد کو کس کی مدد حاصل تھی۔ بی جے پی رکن اسمبلی منی رتنا کی گرفتاری پر مرکزی وزیر نے کہا کہ قانون اپنا کام کرے گا۔ فارنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) کے ذریعہ آڈیوکلپ کی جانچ کرائی جانی چاہئے۔

a3w
a3w