تلنگانہ

تلنگانہ کی عوام کے لئے بڑی خبر، اندراماں ہاؤسنگ کا دوسرا مرحلہ تقریبا مکمل، جلد ہی غریبوں میں تقسیم متوقع

ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اندرامّاں ہاؤسنگ اسکیم کا دوسرا مرحلہ اپریل سے شروع ہونے جا رہا ہے، جس کے ساتھ ہی تلنگانہ میں غریب اور متوسط طبقات کے لیے بڑے پیمانے پر رہائشی سہولیات میں اضافہ متوقع ہے۔

ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اندرامّاں ہاؤسنگ اسکیم کا دوسرا مرحلہ اپریل سے شروع ہونے جا رہا ہے، جس کے ساتھ ہی تلنگانہ میں غریب اور متوسط طبقات کے لیے بڑے پیمانے پر رہائشی سہولیات میں اضافہ متوقع ہے۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر تلنگانہ سکریٹریٹ میں منعقدہ میڈیا بریفنگ کے دوران ہاؤسنگ محکمہ نے تعمیراتی کاموں کی پیش رفت اور آنے والی پالیسیوں پر تفصیلی معلومات فراہم کیں۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ

حکام کے مطابق اب تک چار لاکھ اندرامّاں مکانات منظور کیے جا چکے ہیں، جبکہ تین لاکھ مکانات مختلف تعمیراتی مراحل میں ہیں۔ حکومت کا ہدف ہے کہ مارچ تک ایک لاکھ مکانات اور جون تک مزید دو لاکھ مکانات تیار کرکے غریب خاندانوں کو حوالے کیے جائیں۔

سرکاری اعلان کے مطابق کابینہ نے پہلے ہی فیصلہ کیا ہے کہ ریاست بھر میں اندرامّاں ہاؤسنگ کی دوسری قسط اپریل سے منظور کی جائے گی۔ اس کے تحت GHMC سمیت تمام شہروں اور قصبات میں غریبوں کو مکانات الاٹ کرنے کے منصوبے مکمل کر لیے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں حکومت جلد ایک نئی اربن ہاؤسنگ پالیسی جاری کرے گی، جس کے تحت شہر کی کچی آبادیوں میں رہنے والوں کے لیے G+3 اور G+4 طرز کی رہائشی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ اوٹر رنگ روڈ کے اطراف چار مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے، جہاں ہر مقام پر آٹھ سے دس ہزار مکانات تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ شہری غریبوں کو بہتر معیار زندگی فراہم کیا جا سکے۔

حکومت نے متوسط طبقے کے لیے بھی بڑا قدم اٹھایا ہے۔ او آر آر کے اطراف سرکاری یا ضرورت پڑنے پر نجی اراضی حاصل کرکے سستے گھروں کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ آئندہ دو تا تین ماہ میں اس پالیسی کی تفصیلات جاری کر دی جائیں گی، جس کے لیے دیگر شہروں کی کامیاب ہاؤسنگ اسکیموں کا جائزہ بھی لیا جا چکا ہے۔

ہاؤسنگ وزیر نے بتایا کہ سابق حکومت کے دور میں کُکٹ پلی ہاؤسنگ بورڈ کے تحت تعمیر کردہ کچھ مکانات خستہ حال ہو چکے ہیں اور حکومت ان کو منہدم کرکے نئے ہائی رائز اپارٹمنٹس تعمیر کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اسی طرح سابق حکومت کی طرف سے ادھورے چھوڑے گئے 2BHK مکانات کی تعمیر حکومت نے 700 کروڑ روپے کے خرچ سے مکمل کی ہے، جبکہ 200 کروڑ روپے کی رقم بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ کی گئی۔

محکمہ ہاؤسنگ کے تحت لیز یا قبضے میں پڑی زمینوں کو بھی حکومت واپس لے رہی ہے۔ اب تک تقریباً 1000 ایکڑ زمین پر باڑ لگا دی گئی ہے۔ سابق حکومت نے ہاؤسنگ محکمہ کو ختم کیا تھا، مگر موجودہ حکومت نے اسے دوبارہ فعال کرتے ہوئے 394 ڈپٹی انجینیئرز کو بحال کیا، 800 اسسٹنٹ انجینیئرز کو کنٹریکٹ پر لیا، اور مختلف محکموں سے 152 ملازمین اور ریونیو محکمے سے 32 افراد کو ڈیپیوٹیشن پر شامل کر کے نظام کو مضبوط بنایا ہے۔

محکمہ نے یہ بھی بتایا کہ اندرامّاں ہاؤسنگ اسکیم کا عمل مسلسل جاری رہے گا، اور ہر مستحق غریب کو گھر فراہم کرنے تک اس پروگرام کو وسعت دی جائے گی۔ اسکیم میں بدانتظامی پر 9 پنچایت راج سیکریٹریوں کو معطل اور 2 ملازمین کو برخاست بھی کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 15 ہزار ایسے افراد کے معاملے پر غور کیا جا رہا ہے جن کے مکانات سابق حکومت نے شروع کیے مگر ادھورے چھوڑ دیے تھے—انہیں نئی اسکیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کابینہ میں کیا جائے گا۔

حکومت جلد ایسی نئی اندرامّاں اربن ہاؤسنگ پالیسی لا رہی ہے جس کے تحت شہری غریبوں کے لیے G+4 ماڈل کے مکانات ان کی آمدنی کے ذرائع کے قریب ہی تعمیر کیے جائیں گے تاکہ روزگار پر کوئی اثر نہ پڑے۔

آخر میں، حکومت نے واضح کیا کہ اندرامّاں ہاؤسنگ کا دوسرا مرحلہ اپریل سے شروع ہونے جا رہا ہے، جو تلنگانہ میں رہائشی ترقی کے سب سے بڑے ادوار میں سے ایک ثابت ہوگا۔ لاکھوں مکانات کی تکمیل کے بعد غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کو محفوظ، پُرسکون اور باوقار رہائش فراہم کی جائے گی۔