حیدرآباد

بی جے پی غریبوں کی دشمن، صنعت کاروں کی دوست: کے کویتا

کویتا نے کہا کہ ٹی آ رایس حکومت نے مرکزی حکومت سے میڈارام جاترا کو قومی درجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا مگر آج تک اس مسئلہ پر بھی کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔

حیدرآباد: ٹی آ رایس رکن کونسل کے کویتا نے مرکزی حکومت پر تلنگانہ کے لئے قبائیلی یونیورسٹی کی منظوری کے معاملہ میں سرد مہری اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

آج ملگ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے ٹی آ رایس حکومت نے قبائیلی یونیورسٹی کے قیام کے وعدے کو پورا کرنے کیلئے چار بار نمائندگی کی گئی۔

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی حکومت کے نام مکتوب بھی روانہ کئے تھے مگر تمام نمائندگیوں کو برف دان میں ڈال دیا گیا۔ آج تک اس موضوع پر ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

 کویتا نے کہا کہ ٹی آ رایس حکومت نے مرکزی حکومت سے میڈارام جاترا کو قومی درجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا مگر آج تک اس مسئلہ پر بھی کوئی مثبت جواب  نہیں دیا گیا۔ دوسری طرف حکومت تلنگانہ کی جانب سے میڈارام جاترا کیلئے چار بار سو، سو کروڑ روپے جاری کئے۔

 انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت ہی پسماندہ طبقات اور قبائیلیوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کررہی ہے۔ مرکزی حکومت ان طبقات کا استحصال کررہی ہے۔ مرکزی حکومت کو فوری طور پر پسماندہ طبقات کے لئے علیحدہ ”بی سی سنٹر“ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے بی جے پی کو غریبوں کی دشمن اور صنعت کاروں کی دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ  کے سی آر سنگارینی کالریز کے تحفظ کیلئے کام کررہے ہیں تو دوسری طرف مرکزی حکومت اسے خانگی اداروں کے ہاتھوں فروخت کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت بہر صورت سنگارینی کالریز کا تحفظ کرے گی اور عوام کے تمام طبقات کی ترقی وخوشحالی کے مقصد کے تحت آگے قدم برھائے گی۔