بی جے پی نہ تو سیکولر ہے اور نہ سیول،وزیراعظم کے سیول کوڈ ریمارک پر کپل سبل کی تنقید
بی جے پی کو نہ صرف تقاریر میں بلکہ عملی طور پر سیکولرازم کو اپنانا چاہئے۔ یکساں سیول کوڈ ایسا مسئلہ نہیں ہے، جس سے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ملک اس وقت ترقی کرتا ہے، جب سبھی کو ساتھ لے کر چلاجاتا ہے۔
نئی دہلی: سیکولرسیول کوڈکے لئے وزیراعظم نریندر مودی کی پرزور وکالت کے ایک دن بعد رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے جمعہ کے دن الزام عائد کیا کہ بی جے پی گزشتہ 10برس میں نہ تو سیکولر رہی اور نہ سیول۔ راجیہ سبھا کے آزاد رکن اور سابق مرکزی وزیر نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ایک سیکولر اور سیول ملک تقاضہئ وقت ہے۔
آج صبح پریس کانفرنس سے خطاب میں کپل سبل نے کہا کہ وزیراعظم نے لال قلعہ سے اپنی تقریر میں یکساں سیول کوڈ کی بات کہی، لیکن انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ کن قوانین کی بات کررہے ہیں۔ ہندوستان کا دستور کہتا ہیکہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے۔
بی جے پی کو نہ صرف تقاریر میں بلکہ عملی طور پر سیکولرازم کو اپنانا چاہئے۔ یکساں سیول کوڈ ایسا مسئلہ نہیں ہے، جس سے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ملک اس وقت ترقی کرتا ہے، جب سبھی کو ساتھ لے کر چلاجاتا ہے۔ دکھ کی بات ہے کہ اگر آپ پچھلے وزرائے اعظم پر نظر ڈالیں تو کسی بھی وزیراعظم نے مودی کی طرح متنازعہ تقاریر نہیں کیں۔
آپ کو یاد ہوگا ماضی میں مودی شمشان۔ قبرستان، لوجہاد، گھس پیٹھئے جیسے الفاظ کا استعمال کرچکے ہیں۔ آسام میں ان کا چیف منسٹر سیلاب جہاد کی باتیں کرتا ہے۔ سینئر وکیل اور کانگریس کے سابق قائد نے کہا کہ بی جے پی والے ہندوؤں کی سیکوریٹی کی بات کرتے ہیں۔
ہم سبھی یہی چاہتے ہیں، لیکن آسام کا چیف منسٹر ہمارے ہندو بھائیوں کو جو بنگلہ دیش سے سرحد پار کرکے یہاں آنا چاہتے ہیں، آنے نہیں دے رہا ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ اس قسم کی سیاست ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے پہلے سیکولرازم کے معنی سمجھنا چاہئے۔ اِن لوگوں کو پہلے سیکولر بننا چاہئے، اس کے بعد ہی ملک سیکولر بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ (وزیراعظم) متنازعہ اقدامات کرتے ہیں اور پھر لال قلعہ سے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔