پسماندہ مسلمانوں سے بی جے پی قائدین کی ملاقات
لکھنؤ: اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں کل بی جے پی اور پسماندہ مسلمانوں کے اہم اراکین کی ملاقات ہوگی۔ ریاست میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات ہوگی۔
لکھنؤ: اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں کل بی جے پی اور پسماندہ مسلمانوں کے اہم اراکین کی ملاقات ہوگی۔ ریاست میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات ہوگی۔
وزیراعظم نریندرمودی نے 4 ماہ پہلے اپنی پارٹی بی جے پی سے کہا تھا وہ اترپردیش کے پسماندہ مسلمانوں کی ترقی کیلئے کام کرے۔ جس کے 4 ماہ بعد یہ ملاقات ہورہی ہے۔ مودی نے جولائی میں حیدرآباد میں بی جے پی کے قومی عاملہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی۔
پسماندہ مسلمانوں تک رسائی حاصل کرنے بی جے پی کی یہ پہل اس کے نظریاتی رہنما راشٹریہ سوئم سیوک (موہن بھاگوت) کی مسلم دانشوروں بشمول سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی اور دہلی کے سابق لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ سے ملاقات کے تقریبا ایک ماہ بعد ہورہی ہے۔
بھاگوت نے اس ملاقات میں سنجیدہ مسائل جیسے وارانسی کی گیان واپی مسجد تنازعہ، اشتعال انگیز تقاریر، آبادی پر کنٹرول اور کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ جولائی میں حیدرآباد میں منعقدہ بی جے پی کے اجلاس میں مرکزی وزیر سوتنتردیو سنگھ نے اترپردیش کے اعظم گڑھ اور رامپور حلقوں میں لوک سبھا کے ضمنی انتخابات میں پارٹی کی جیت کا تذکرہ کیا تھا تاکہ بی جے پی کیلئے مسلمانوں کی تائید کا ثبوت پیش کرسکیں۔
ان حلقوں کو سماج وادی پارٹی کے مسلم۔ یادو اتحاد کے طاقتور گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ وزیراعظم مودی نے پارٹی قائدین کو یاددہانی کرائی تھی کہ بی جے پی چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی زیر قیادت مسلسل دوسری مرتبہ یوپی اسمبلی انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ 8 سال کے دوران بی جے پی حکومت کے کام سے سماج کے تمام طبقات کو فائدہ پہنچا ہے۔ یوپی کے ایک نوجوان مسلم قائد دانش آزاد انصاری کو یوگی آدتیہ ناتھ کی دوسری میعاد کیلئے ریاستی اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد وزیر اقلیتی بہبود، وقف اور حج مقرر کیا گیا تھا۔
ان کا تعلق پسماندہ مسلم برادری سے ہے جو ہندوستان کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست میں مسلمانوں کا ایک بڑا ووٹ بینک ہے۔ بی جے پی گزشتہ دو لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرچکی ہے لیکن اس مرتبہ مزید بہتر مظاہرہ کرنا چاہتی ہے۔
یوپی میں پسماندہ مسلمانوں سے تعلق قائم کرنے بی جے پی کی پہل کو آزمانہ ہوگا۔ حالیہ تنازعات جن میں سرکردہ بی جے پی قائدین نے مسلمانوں کے مکمل بائیکاٹ کی اپیل کی ہے کہ زخم ابھی تازہ ہیں۔ پارٹی کو شاید پسماندہ مسلمانوں کا اعتماد جیتنے ان کے اندیشوں کا ازالہ کرنا ہوگا۔