دہلی
ٹرینڈنگ

رشوت خوری معاملات میں ایم پیز، ایم ایل ایز قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکتے: سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ نے پیر کے روز 1998 کے پی وی نرسمہا راؤ'معاملہ میں اپنے فیصلہ کو پلٹتے ہوئے کہا کہ رشوت خوری کو پارلیمانی استحقاق کے ذریعہ تحفظ حاصل نہیں ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز 1998 کے پی وی نرسمہا راؤ’معاملہ میں اپنے فیصلہ کو پلٹتے ہوئے کہا کہ رشوت خوری کو پارلیمانی استحقاق کے ذریعہ تحفظ حاصل نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
مسلمان شخص کی ہوٹل میں بین الاقوامی معیار کی صفائی، سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران انکشاف
نیٹ یوجی تنازعہ، این ٹی اے کی تازہ درخواستوں پر کل سماعت
مسلم خواتین کے لئے نان و نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش: نائب صدر جمہوریہ
نیٹ یوجی کونسلنگ ملتوی
سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت میں 4 سال کی تاخیر پر این آئی اے کی سرزنش کی

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی جسٹس اے ایس بوپنا،جسٹس ایم ایم سندریش، جسٹس پی ایس نرسمہا، جسٹس جے بی پاردی والا، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے یہ متفقہ فیصلہ دیا۔

بنچ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 105 یا 194 کے تحت رشوت خوری کو چھوٹ نہیں دی گئی ہے کیونکہ رشوت میں ملوث ایک رکن مجرمانہ عمل میں شامل ہوتا ہے۔7 رکنی بنچ نے کہا،“ہم سمجھتے ہیں کہ رشوت خوری کو پارلیمانی استحقاق کے ذریعہ تحفظ حاصل نہیں ہے۔ بدعنوانی اور رشوت خوری ہندوستانی پارلیمانی نظام کے کام کو تباہ کر دیتی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ رشوت خوری کو پارلیمانی استحقاق سے تحفظ حاصل نہیں ہے اور 1998 کا سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے ان دفعات کے منافی ہے جو قانون سازوں کو کسی خوف کے بغیر کام کرنے کے لیے آئینی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

بنچ نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخابات میں ووٹ دینے کے لیے رشوت لینے والے ایم ایل اے کے خلاف بھی انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔7 رکنی بنچ نے جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلی شیبو سورین کی بہو سیتا سورین کی درخواست پر 5 اکتوبر 2023 کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

سیتا سورین پر 2012 کے راجیہ سبھا انتخابات میں ایک خاص امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔یہ سوال سپریم کورٹ کے سامنے اس وقت اٹھایا گیا تجا جب سیتا سورین نے 2012 کے راجیہ سبھا انتخابات کے دوران رشوت خوری کے الزام میں اپنے خلاف مقدمہ چلانے کو چیلنج کیا تھا۔

a3w
a3w