تلنگانہ

بی آر ایس کو 25 اسمبلی حلقوں میں مشکلات، کانگریس کو 35 میں سخت مقابلہ : سروے رپورٹ

ریاست میں جیسے جیسے اسمبلی انتخابات نزدیک آتے جا رہے ہیں ویسے ہر سیاسی جماعت سروے کروانے اور اپنی کامیابی کے امکانات کا جائزہ لینے میں مصروف ہے.

حیدرآباد: ریاست میں جیسے جیسے اسمبلی انتخابات نزدیک آتے جا رہے ہیں ویسے ہر سیاسی جماعت سروے کروانے اور اپنی کامیابی کے امکانات کا جائزہ لینے میں مصروف ہے.

بی آر ایس، کانگریس کی جانب سے اب تک دو تا تین بار انتخابی سروے کروایا جا چکا ہے اور اب یہ جماعتیں انتخابی سروے رپورٹس کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہے۔

دونوں ہی حکمراں بی آر ایس اور اہم اپوزیشن کانگریس سروے رپورٹس کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ معلوم کرنا چاہتی ہیں کہ انہیں کتنے حلقوں پر کامیابی کا امکان ہے انہیں کتنی سیٹوں پر جیتنے کے لیے لڑنا پڑے گا اور ان میں سیٹوں کی تعداد کتنی ہے جس میں انہیں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں پارٹیوں کو پختہ یقین ہے کہ وہ اقتدار میں آنے والی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سروے رپورٹس میں سامنے آیا ہے کے حکمراں بی آر ایس کو 119 کے منجملہ 48 اسمبلی حلقوں پر اپوزیشن سے کسی لڑائی کے بغیر کامیابی حاصل ہوگی۔ تقریباً 35 سیٹوں پر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

25 سیٹوں پر بی آر ایس کی پوزیشن بہت نازک ہے۔ سروے رپورٹس کے مطابق بی آر ایس کو یقینی طور پر 75 سے 80 حلقوں پر کامیابی ملنے کا قوی امکان ہے۔ اس دوران کانگریس کے تازہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 42 حلقوں پر پارٹی کی کامیابی یقینی ہے۔ دیگر 25 حلقوں پر سخت مہم چلانے کی صورت میں جیتنے کے امکانات ہیں اور 35 حلقوں پر کانگریس کی پوزیشن نازک ہے۔

کانگریس کا پختہ خیال ہے کہ وہ تقریباً 70 حلقوں پر کامیابی حاصل کرتے ہو اقتدار میں واپس آسکتی ہے۔ سروے رپورٹس کے مطابق بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان کئی حلقوں میں لڑائی سخت رہے گی۔ کچھ حلقوں میں بی آر ایس اور کانگریس کی قسمت بی جے پی کی کارکردگی پر منحصر ہے۔

ان حلقوں میں اگر بی جے پی کانگریس کو بے اثر کرتی ہے تو بی آر ایس کے جیتنے کے امکانات روشن ہیں جن جگہوں پر بی جے پی کمزور ہے وہاں کانگریس کے جیتنے کا اچھا موقع رہیگا۔ بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان لڑائی میں بی جے پی کو بہت زیادہ حلقوں پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ بی جے پی کا اقتدار میں آنے کا کوئی امکان نہیں ہے اور اگر عوام حکومت بدلنا چاہتے ہیں تو انہیں کانگریس کو ووٹ دینا چاہئے۔ اگر لوگ حکومت نہیں بدلنا چاہتے تو وہ کانگریس کو شکست دینے کے لیے بی آر ایس کو ہی ووٹ دیں گے۔

جو لوگ حکومت بدلنا چاہتے ہیں اور جو لوگ حکومت نہیں بدلنا چاہتے وہ کانگریس اور بی آر ایس کی طرف دیکھتے ہیں اور وہ بی جے پی پر غور بھی نہیں کررہے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کو ان حلقوں پر بھی شکست ہو سکتی ہے جہاں اسے کامیابی کی امید ہے۔