حیدرآباد

حکومت کے وائٹ پیپر کے جواب میں بی آر ایس کی فیاکٹ شیٹ جاری

بی آر یس کے پیپر کے مطابق سی ڈبلیو سی کے ذریعہ پروجیکٹ کی ضروریات کو پورا کرنے اور نئے ذخائر آب کی تعمیر کے لئے ذخائر آب کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے نمائندگی بھی کی گئی۔

حیدرآباد: سابق وزیر اور رکن اسمبلی سدی پیٹ ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس قیادت نے اسمبلی اجلاس سے عوام کی توجہ ہٹانے کی بھر پور کوشش کی۔ آج یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پروجیکٹس کے کنٹرول کو کے آر ایم بی کے حوالہ کرنے سے گریز کرنے  کے بجائے کانگریس حکومت نے بی آرا یس کے خلاف محاذ کھول دیا۔

متعلقہ خبریں
اسمبلی میں بی آر ایس ایم ایل ایز نے مجھے اکسایا: ناگیندر
رود موسیٰ کے متاثرین کے ساتھ انصاف ہوگا، وزیر پونم پربھاکر کی یقین دہانی
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری

انہوں نے کہا کہ ہماری جانب سے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے بعد ہی اسمبلی میں انہوں نے پروجیکٹس کو کے آر ایم بی کے حوالے نہ کرنے کی قرارداد منظور کی۔ ہریش راو نے نے کہا کہ چھ ضمانتوں پر عمل آواری  کے حوالے سے حکومت کے رویہ کا پردہ فاش کر دیا گیا۔

کانگریس  کی طرف سے اسمبلی میں پیش کیا گیا وائٹ پیپر کو غلطیوں کا پلندا قرار دیتے ہوئے ہریش راو نے کہا کہ کانگرس اپنے ہی ہاتھوں خود کو نقصان پہونچانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا اسمبلی میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کو متوازن ہونا چاہیے مگر کانگریس نے اپوزیشن کی آواز دبانے کی پوری کوشش کی۔

 انہوں نے کانگریس کے وائٹ پیپر کے خلاف  بی آرا یس کی طرف سے حقائق نامہ (فیاکٹ شیٹ) جاری کیا۔ کالیشورم پروجیکٹ پر ریاستی حکومت کی طرف سے اسمبلی میں وائٹ پیپر جاری کرنے کے بعد نے آج ایک حقائق نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ کالیشوآرم پروجیکٹ کے متعلق یہی حقیقت ہے۔ جس میں  کالیشورم کے جملہ  تفصیلات کو پیش کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں پروجیکٹ کی ری ڈیزائننگ کی وجوہات بیان کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا میڈی گڈہ میں ایک بیارج کی تعمیر، میڈی گڈا اور ایلم پلی کے درمیان دو مزید بیارج، انارم، سنڈیلا، نہروں، سرنگوں، لفٹ سسٹم، آبی ذخائر اور تقسیم کے نیٹ ورک کی دیکھ بھال میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ آیا کٹ کے تحت   16 لاکھ ایکڑ کے بجائے 19.63 لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کیا جاسکے۔

 بی آر یس کی  فیکٹ شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی نئی تجاویز کی وجہ سے پروجیکٹ کی تخمینی لاگت میں اضافہ ہوا۔ سنٹرل واٹر کارپوریشن (CWC) کو مکتوب تحریر کیا گیا تھا  جس میں کہا گیا ہے کہ پانی کی دستیابی پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی گئی تھی جس سے مستقبل میں پرانہیتا۔چیوڑلہ پروجیکٹ کی ضروریات کے لیے پانی کی وافر دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے اور کبھی بھی پانی کی دستیابی کو کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

بی آر یس کے پیپر کے مطابق  سی ڈبلیو سی کے ذریعہ پروجیکٹ کی ضروریات کو پورا کرنے اور نئے ذخائر آب کی تعمیر کے لئے ذخائر آب کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے نمائندگی بھی کی گئی۔

 بی آر یس نے وضاحت کی کہ مرکزی حکومت سے کالیشورم پروجیکٹ کے لیے حاصل کردہ اجازتوں میں بتایا گیا ہے کہ کالیشورم کے ذریعے 20,33,572 ایکڑ زمین کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر سیراب کیا گیا ہے۔ کالیشورم کے اندر مختلف پروجیکٹس، پمپ ہاؤسس، ٹنل وغیرہ سے متعلق تفصیلات اور تصاویر کو بھی اس رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔