دہلی

اگر ‘وقف بائی یوزر’ کو خارج کیا گیا تو مسائل پیدا ہوں گے، سپریم کورٹ کی مرکز کو وارننگ

عدالت عظمیٰ نے حکومت سے پوچھا کہ اگر کسی زمین یا جائیداد کو برسوں سے مذہبی یا رفاہی مقصد کے تحت استعمال کیا جا رہا ہو، تو کیا اسے صرف اس بنیاد پر وقف کی حیثیت سے خارج کیا جا سکتا ہے کہ اس کی قانونی ملکیت درج نہیں ہے؟

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج وقف ترمیمی قانون (Waqf Amendment Act) کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستوں پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت سے سخت سوالات کیے۔ عدالت نے خاص طور پر ان دفعات پر توجہ دی جو ‘وقف بائی یوزر’ (Waqf by User) املاک سے متعلق ہیں۔

متعلقہ خبریں
مرکز نے دیہی ترقی کیلئے اے پی کو بھاری فنڈس جاری کئے
سام پٹروڈا نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر پھر سوال اٹھائے
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ

عدالت عظمیٰ نے حکومت سے پوچھا کہ اگر کسی زمین یا جائیداد کو برسوں سے مذہبی یا رفاہی مقصد کے تحت استعمال کیا جا رہا ہو، تو کیا اسے صرف اس بنیاد پر وقف کی حیثیت سے خارج کیا جا سکتا ہے کہ اس کی قانونی ملکیت درج نہیں ہے؟ جج صاحبان نے خبردار کیا کہ اگر ‘وقف بائی یوزر’ کی بنیاد پر تسلیم شدہ املاک کو ہٹا دیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے ایک اور اہم مسئلے کی نشاندہی کی — وقف کونسل میں غیر مسلم افراد کی شمولیت۔ عدالت نے مرکز سے سوال کیا کہ اگر غیر مسلموں کو سینٹرل وقف کونسل (Central Waqf Council) کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، تو کیا مسلمان بھی ہندو مذہبی ٹرسٹوں یا انڈومنٹ بورڈز کا حصہ بننے کی اجازت حاصل کریں گے؟

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ مذہبی اداروں کے انتظام میں مذہبی شناخت کا احترام ضروری ہے، اور کسی بھی ترمیم یا پالیسی کو بناتے وقت سماجی ہم آہنگی کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے۔ عدالت نے فی الحال مرکزی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کیا ہے، اور اگلی سماعت جلد متوقع ہے۔