رین بازار میں نوجوان جنید کا وحشیانہ قتل، قاتل مقتول کے رشتہ دار ہی نکلے
حیدرآباد کے پرانے شہر رین بازار میں چہارشنبہ کی رات ایک ایسا افسوسناک اور لرزہ خیز واقعہ پیش آیا جس نے پورے علاقے کو صدمے میں مبتلا کر دیا۔ جنید نامی نوجوان کو مبینہ طور پر بے رحمی سے چاقو کے پے در پے وار کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا۔
حیدرآباد کے پرانے شہر رین بازار میں چہارشنبہ کی رات ایک ایسا افسوسناک اور لرزہ خیز واقعہ پیش آیا جس نے پورے علاقے کو صدمے میں مبتلا کر دیا۔ جنید نامی نوجوان کو مبینہ طور پر بے رحمی سے چاقو کے پے در پے وار کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ اس قدر وحشیانہ تھا کہ نوجوان کا سینہ چاک ہوگیا اور دل تک باہر آ گیا—ایک ایسا منظر جس نے موقع پر موجود ہر شخص کو ہلا کر رکھ دیا۔
واقعے کے فوراً بعد رین بازار اور اطراف کے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی۔ دکانیں عجلت میں بند کر دی گئیں جبکہ سڑکوں پر سنسنی کا عالم تھا۔
رکن اسمبلی کا فوری ردعمل، زخمی نوجوان اسپتال منتقل مگر جانبر نہ ہوسکا
اطلاع ملتے ہی یاقوت پورہ کے رکن اسمبلی جعفر حسین معراج موقع واردات پر پہنچے اور شدید زخمی نوجوان کو فوری طور پر یشودھا اسپتال منتقل کیا۔ تاہم ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد جنید کو مردہ قرار دے دیا۔ پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے تحت لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے عثمانیہ اسپتال روانہ کر دیا۔
اسی دوران پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچے اور صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا۔
حیران کن انکشاف: قتل رشتہ داروں کے ہاتھوں
تحقیقات کے دوران پولیس کے سامنے ایک چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی—جنید کا قتل کسی بیرونی دشمن نے نہیں، بلکہ اپنے ہی رشتہ داروں نے انجام دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں میں شامل ہیں:
- عمیر (ظفر پہلوان کا بیٹا)
- علی
دونوں رین بازار کے ہی رہنے والے ہیں اور مبینہ طور پر انہوں نے اپنے رشتہ کے بھائی کے فرزند جنید کو چھوٹے پل کے قریب انتہائی بے دردی سے قتل کر دیا۔
یہ واقعہ اس تلخ حقیقت کو سامنے لاتا ہے کہ جہاں رشتہ داری محبت، بھائی چارے اور بھروسے کی علامت سمجھ جاتی ہے، وہیں اس قتل نے یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ اگر رشتہ دار ہی قاتل بن جائیں، تو انسانیت کا وجود کہاں باقی رہ جاتا ہے؟
پولیس کی جانب سے کیس درج، مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری
پولیس نے دونوں مشتبہ حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا ہے اور قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس اس بہیمانہ قتل کے محرکات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔
واقعہ معاشرتی زوال کی علامت؟
یہ واقعہ صرف ایک نوجوان کا قتل نہیں، بلکہ ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوئے غصے، عدم برداشت اور رشتہ داریوں میں بگڑتے اعتماد کا سنگین اشارہ ہے۔
رین بازار کے اس واقعے نے ایک بار پھر یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ہم اجتماعی طور پر کس سمت جا رہے ہیں؟
Munsif News 24×7 اس افسوسناک واقعے کی مزید تفصیلات اپنے قارئین تک پہنچاتا رہے گا۔