تاریخی ورثہ کی حامل عمارتیں زبوں حالی کا شکار
چند عمارتیں آج بھی حکومت کے لئے زبردست آمدنی کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں‘ چند عمارتیں کو حکومت کے زیر استعمال ہیں۔ ان عمارتوں کو دیکھنے کے لئے قومی و بین الاقوامی سیاحوں کی بڑی تعداد شہر کا رخ کرتی ہیں۔
حیدرآباد: ہر شہر کا ورثہ اس کی تہذیب اور عمارتیں ہوتی ہیں۔ شہر حیدرآباد میں کئی تاریخی عمارتیں ہیں جو شہر کے شاندار ماضی کو بیان کرتی ہیں۔
چند عمارتیں آج بھی حکومت کے لئے زبردست آمدنی کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں‘ چند عمارتیں کو حکومت کے زیر استعمال ہیں۔ ان عمارتوں کو دیکھنے کے لئے قومی و بین الاقوامی سیاحوں کی بڑی تعداد شہر کا رخ کرتی ہیں۔
عوام کا کاروبار چلتا ہے‘ ہزاروں خاندانوں کی روزی روٹی چلتی ہے۔ عموماً حکومتوں کی جانب سے ان تاریخی عمارتوں کا بہترین انداز میں دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ خاص کر یوروپی ممالک میں ایسی عمارتوں کی کچھ اس انداز میں دیکھ بھال کی جاتی ہے گویا وہ آج ہی تعمیر کی گئی ہوں۔
مگر ہندوستان میں اور خاص کر حیدرآباد میں صورتحال ہی مختلف ہے۔ تمام تاریخی عمارتوں اور تہذیبی ورثہ کو تباہی کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ حیدرآباد میں کئی عمارتیں سرے سے غائب ہوگئیں اور کچھ آہستہ آہستہ اپنے وجود کے خاتمہ کی طرف رواں دواں ہیں۔ ایسی ہی ایک عمارت اصل شہر حیدرآباد جو موجودہ دور میں اولڈ سٹی یا پرانا شہر کے طور پر جانا جاتا ہے کہ محلہ حسینی علم میں خورشید جاہ دیوڑھی کے نام سے مشہور ہے۔
یوروپی طرز تعمیر کی یہ خوبصورت عمارت آج اپنی زبوں حالی پر آنسو بہا رہی ہے۔ یہ 138 سالہ قدیم عمارت جو کبھی شاہی خاندان کے افراد کا بسیرا تھی‘ آج ویران ہوتی جارہی ہے۔ چھت اور دیواروں سے گچی گررہی ہے۔ سیڑھیوں کے بازو تعمیر کردہ لکڑی کی حصار بوسیدہ ہوچکی ہے۔
مگر آج بھی اس عمارت میں حسینی علم گورنمنٹ گرلز کالج قائم ہے۔ حالیہ عرصہ میں پرنسپل سکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق اروند کمار نے اس عمارت کا معائنہ کیا تھا اور تیقن دیا تھا کہ عمارت کے شاندار ماضی کو بحال کیا جائے گا۔
اطلاع کے مطابق خورشید جاہ دیوڑھی کی مرمت اور تزئین نو کے لئے حکومت کی جانب سے 12 کروڑ روپے منظور کئے گئے اور ان کاموں کی تکمیل کے لئے 18 مہینے لگیں گے۔
تاہم ابھی تک مرمتی کاموں کا آغاز نہیں کیا گیا۔ عوام خاص کر اہلیان محلہ حسینی علم اور حسینی علم گورنمنٹ گرلز کالج کی طلباء کی جانب سے ارباب مجاز سے فوری مرمتی کاموں کا آغاز کرنے اور عمارت کی عظمت رفتہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔