دہلی

بجٹ، حکومت پر لوگوں کا اعتمادکم ہونے کا ثبوت: کھڑگے

کھڑگے نے کہا کہ کسان مخالف نریندر مودی حکومت نے بجٹ میں کسانوں کے لیے کچھ نہیں دیا ہے۔ حکومت نے سال 2022 میں کسانوں کی آمدنی کو دوگنا (دوگنا) کرنے کا وعدہ کیا تھا، اسے پورا کیوں نہیں کیا؟

نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بجٹ کو عوام کے اعتماد میں کمی کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ انتخابات کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے اور اس میں کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت اورکسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
اقلیتی بہبود کیلئے2,262 کروڑ مختص
کانگریس کا مسلمانوں سے غلاموں جیسا برتاؤ: عبدالخالق
سینگول کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں: کانگریس
تلنگانہ کی مالی حالت پر اسمبلی میں بحث متوقع
تلنگانہ کے قرض میں مزید اضافہ، مقروض ریاستوں کی فہرست میں نمایاں مقام

مسٹر کھڑگے نے کہا کہ کسان مخالف نریندر مودی حکومت نے بجٹ میں کسانوں کے لیے کچھ نہیں دیا ہے۔ حکومت نے سال 2022 میں کسانوں کی آمدنی کو دوگنا (دوگنا) کرنے کا وعدہ کیا تھا، اسے پورا کیوں نہیں کیا؟ کہاں ہے ایم ایس پی گارنٹی، کسانوں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات کی بہبود کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک قدم بھی نہیں ہے۔ منریگا کے بجٹ میں 38,468 کروڑ روپے کی کمی کی گئی۔ تو غریبوں کا کیا بنے گا؟ تعلیم اور صحت کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا لیکن کمی ضرور ہوئی ہے۔

بینکنگ سیکٹر کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے بینکنگ سیکٹر کو برباد کردیا ہے۔ بھگوڑے ملک کو لوٹ کر فرار ہو گئے ہیں۔ تین لاکھ کروڑ روپے کا قرض جان بوجھ کر واپس نہیں کیا گیا ہے۔ بینکوں پر 36 لاکھ کروڑ کا این پی اے ہے۔ لیکن بجٹ میں اس کا کوئی حل نہیں بتایا گیا۔ ایس بی آئی اور ایل آئی سی کو لاحق خطرے پر ایک لفظ بھی نہیں بولا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی پالیسیوں نے ملک کے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ ملکی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ ملک کی دولت لوٹنے کے علاوہ مودی حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ اس بجٹ کو ‘نام بڑے اور درشن چھوٹے بجٹ’ کہا جائے گا۔

کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت کا بجٹ بی جے پی پر عوام کے مسلسل گھٹتے ہوئے اعتماد کا ثبوت ہے۔ یہ بجٹ صرف انتخابات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے، ملک کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ اس بجٹ میں بڑھی بے روزگاری کا حل تلاش کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔