حیدرآباد

پولیس عہدیدار کو دھمکانے پر اکبر الدین اویسی کے خلاف مقدمہ درج

حیدرآباد سٹی پولیس نے ایک پولیس والے کو دھمکانے پر آج مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبر الدین اویسی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد سٹی پولیس نے ایک پولیس والے کو دھمکانے پر آج مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبر الدین اویسی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایک پولیس عہدیدار کو اپنی ڈیوٹی سے روکنے کی کوشش کرنے اور مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: ملک کے موجودہ حالات نازک : اکبر الدین اویسی
حلقہ اسمبلی نامپلی سے بہوجن مکتی پارٹی امیدوار نذیر احمد انصاری کا پرچہ نامزدگی داخل
مجلس کو ختم کرنے کا الزام: اکبر الدین اویسی
اکبرالدین اویسی مجلس کے فلورلیڈر مقرر
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت

سنتوش نگر پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اکبر الدین اویسی نے کل رات ایک انتخابی جلسہ کے دوران ایک پولیس عہدیدار کو کھلے عام دھمکی دی تھی۔ پولیس عہدیدار نے انہیں ضابطہ اخلاق کی رو سے وقت کی پابندی کرنے کی خواہش کی تھی۔ تاہم اکبر الدین اویسی بھڑک گئے اور انہوں نے مائیک چھوڑ کر اس کی طرف آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ ابھی وقت ختم نہیں ہوا ہے۔  

ایم آئی ایم لیڈر جو حیدرآباد کے چندرائن گٹہ اسمبلی حلقہ سے پھر ایک بار انتخابی امیدوار ہیں، منگل کی رات ایک جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔

اکبرالدین اویسی نے پولیس عہدیدار سے کہا کہ تمہارے پاس گھڑی ہے یا تمہیں میری چاہئے؟‘‘ اکبرالدین اویسی نے اسے وہاں سے چلے جانے کو کہا۔

مائیک پر واپس آنے کے بعد اکبر الدین اویسی نے کچھ خاص تبصرہ کیا۔ ایم آئی ایم لیڈر نے کہا کہ اگر وہ اپنے حامیوں کو اشارہ کریں گے تو پولیس عہدیدار بھاگنے پر مجبور ہوں گے۔

اکبر اویسی نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس بولنے کے لئے ابھی پانچ منٹ باقی ہیں اور کوئی بھی انہیں روک نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کیا آپ کو لگتا ہے کہ میں چاقوؤں اور گولیوں کا سامنا کر کے کمزور ہو گیا ہوں؟ میرے پاس اب بھی بہت ہمت اور طاقت ہے۔ اکبرالدین بظاہر 2011 میں خود پر جان لیوا حملہ کا حوالہ دے رہے تھے۔

اکبر الدین اویسی چندرائن گٹہ سے لگاتار چھٹی بار دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہیں۔ وہ 2004 سے اسمبلی میں ایم آئی ایم کی قیادت کر رہے ہیں۔

اسی دوران اسد الدین اویسی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے تحقیقات کا حکم دینے کا مطالبہ کیا جبکہ پولیس عہدیدار نے ایم آئی ایم لیڈر کو ڈیڈ لائن سے پانچ منٹ قبل تقریر روکنے کو کہا تھا۔

a3w
a3w