حیدرآباد

بیشتر چھوٹی اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں کے مقابلہ میں حصہ لینے سے اہم جماعتوں کیلئے چیالنج

دھرماسماج پارٹی نے 101 امیدوار ٹھہرائے ہیں، بھارتیہ چیتنیا یووا جنا پارٹی نے 45، اے ڈی ایف نے 42، انڈین پرجا بندھو اور یُگا تلسی فی کس 30 حلقوں پر مقابلہ کررہے ہیں، جبکہ بہوجن مکتی پارٹی 33 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے۔

حیدرآباد: چھوٹی،دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کے تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے میدان میں ہونے سے قومی و علاقائی جماعتوں بشمول بی جے پی اور کانگریس میں فکرمندی دیکھی جارہی ہے۔ ریاست کے 119 اسمبلی حلقوں کے لئے جملہ 2290 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔

متعلقہ خبریں
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
کانگریس ٹکٹ کے خواہشمندوں کا گاندھی بھون میں ہجوم۔ایک حلقہ سے کئی دعویدار
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز

 حکمراں جماعت بی آر ایس تمام 119 اسمبلی حلقوں پر مقابلہ کررہی ہے، جبکہ کانگریس نے ایک نشست سی پی آئی کے لئے چھوڑ دی ہے، اگرچہ کہ بی جے پی سرکاری طور پر 111 حلقوں پر مقابلہ کررہی ہے، تاہم اس کی حلیف جماعت جناسینا 8 حلقوں پر مقابلہ کررہی ہے۔

 بی جے پی کے امیدواروں کی حتمی فہرست میں ایک اور امیدوار دیکھا گیا، اگرچہ کہ بی ایس پی تمام نشستوں پر امیدوار ٹھہرانا چاہتی تھی، تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر پارٹی نے 106 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے، جبکہ سی پی ایم 19 حلقوں پر مقابلہ کررہی ہے۔

 مجلس 9 حلقوں پر میدان میں ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بیشتر چھوٹی اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں کے مقابلہ میں حصہ لینے سے اہم جماعتوں کے لئے چیالنج نظر آرہا ہے۔ دھرماسماج پارٹی نے 101 امیدوار ٹھہرائے ہیں، بھارتیہ چیتنیا یووا جنا پارٹی نے 45، اے ڈی ایف نے 42، انڈین پرجا بندھو اور یُگا تلسی فی کس 30 حلقوں پر مقابلہ کررہے ہیں، جبکہ بہوجن مکتی پارٹی 33 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے۔

سی پی آئی مارکسٹ نے 19، مارکسٹ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا یونائٹیڈ26حلقوں پر مقابلہ کررہی ہے۔ مجلس بچاو تحریک نے 7 حلقوں پر امیدوار ٹھہرائے ہیں۔ انتخابی میدان میں 993 آزاد امیدوار مقابلہ کررہے ہیں۔ بی آر ایس، بی جے پی، کانگریس اور بی ایس پی کے علاوہ جملہ 105جماعتیں اِس مرتبہ اسمبلی میں داخل ہونے کی خواہشمند ہیں۔