ایس ایس سی، انٹر امتحانات کو معیاری اور آزادانہ بنانے چیف منسٹر ریونت ریڈی کا حکم
چیف منسٹر نے عہدیداروں کو خانگی تعلیمی اداروں میں فیس کو کنٹرول کرنے کیلئے قائم کردہ وزارتی ذیلی کمیٹی کی جانب سے دی گئی سفارشات اور ان کے امکانات پر جامع تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔
حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے محکمہ تعلیمات کے عہدیداروں کو امتحانات کے انعقاد میں معیاری تبدیلی لانے کا مشورہ دیا۔ بالخصوص ایس ایس سی (دسویں) اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات آزادانہ اوربغیر کسی مشکل کے منعقد کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر ایسی سرگرمیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس کا مقصد اعلیٰ ترین نتائج حاصل کرنا ہے۔ ریونت ریڈی نے چیف منسٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد آج پہلی مرتبہ محکمہ تعلیمات کے عہدیداروں کا جائزہ اجلاس طلب کیا۔
جس میں سکریٹری محکمہ تعلیم وکاٹی کرونا، سکریٹری بورڈ آف انٹر میڈیٹ نوین متل ڈائرکٹر آف اسکول ایجوکیشن دیونیا و دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں سے دسویں اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات کی تفصیلات دریافت کیں۔ انہوں نے موجودہ امتحانات اور آنے والے نتائج کے بارے میں بھی دریافت کیا۔
چیف منسٹر نے سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں بہتر نتائج کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ پیش کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی۔ اجلاس میں گذشتہ سال کے پیپر لیک کے واقعات کا بھی جائزہ لیا اور کہا کہ امتحانی میکانزم کو ایسا مضبوط بنایا جائے کہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہونے پائیں اس دوران بورڈ آف انٹر میڈیٹ ایجوکیشن کے عہدیداروں نے چیف منسٹر کو آن لائن امتحانی پرچوں کی جانچ کے عمل سے واقف کروایا۔
اور بتایا کہ اس کی وجہ سے کم سے کم وقت میں نتائج جاری کئے جاسکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو خانگی تعلیمی اداروں میں فیس کو کنٹرول کرنے کیلئے قائم کردہ وزارتی ذیلی کمیٹی کی جانب سے دی گئی سفارشات اور ان کے امکانات پر جامع تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس کے علاوہ چیف منسٹر نے خانگی اور سرکاری اسکولوں وکالجس میں بہتر نتائج کی ضرورت پر زور دیا۔ جس پر عہدیداروں نے بتایا کہ اقامتی اسکولس میں بہتر نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ چیف منسٹر نے سوال کیا کہ کیا اقامتی اسکولوں کی طرح سرکاری اسکولوں کے نتائج کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا؟۔
اس ضمن چیف منسٹر نے سرکاری کالجوں میں معیاری تدریس اور امتحانات کی تیاری کی مہارت کو بہتر بنانے نیا ایکشن پلان تیار کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی۔ اس ضمن میں ریاست کے طلبا بالخصوص سرکاری کالجوں میں زیر تعلیم طلباء کو تیار کرنے اور انٹر کے بعد ہونے والے مسابقتی امتحانات کیلئے مخصوص کوچنگ دینے کی تجویز پر غور وخوص کیا گیا۔
بتایا گیا کہ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست کے دور دراز علاوں کے طلبا کو کالج کی سہولت دستیاب نہیں ہے چنانچہ ہر منڈل میں ایک کالج کے قیام کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ چیف منسٹرنے کہا کہ حکومت ضرورت کے مطابق جونیر اور ڈگری کالجس میں اساتذہ کی تعداد بڑھانے کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے ڈگری کالجس میں مخلوعہ نشستوں کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ ڈائرکٹر اسکول دیوینا نے چیف منسٹر کو سرکاری اسکولوں کی حالت، امتحانات اور نتائج کے بارے میں واقف کروایا اور کہا کہ اگر اساتذہ کو ترقیاں دی جاتی ہیں تو مخلوعہ جائیدادوں پر فوری تقررات کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں مختلف مضامین کے اساتذہ کی کسی اور مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کاسلسلہ بھی زیر بحث آیا۔
ڈائرکٹر نے بتایا کہ انتخابات سے قبل5ہزار جائیدادوں پر تقررات کے عمل کو روکدیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں 18ہزار سے زائد جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ اگر ترقیاں دی جائیں تو مخلوعہ جائیدادوں پر واضح معلومات فراہم کی جائیں گی۔
بتایا گیا ہے کہ چیف منسٹر نے کہا کہ صرف ٹیٹ پاس کرنے والوں کو ترقی دینے کا عدالتی فیصلہ رکاوٹ ہے لیکن چیف منسٹر نے اس پر جلد فیصلہ کرنے کا تیقن دیا ہے۔