چین، پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہندوستان مخالف موقف پریشان کن: راہل گاندھی
کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک میں ہندوستان مخالف سرگرمیاں ہماری پرامن نظام کے لیے پریشان کن ہیں۔
واشنگٹن: کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک میں ہندوستان مخالف سرگرمیاں ہماری پرامن نظام کے لیے پریشان کن ہیں۔
مسٹر راہل گاندھی نے یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے پڑوسی ملک چین نے ہندوستانی دارالحکومت دہلی کے برابر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، جب کہ پاکستان کے دہشت گرد ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف ہیں۔ ہم نے ہی بنگلہ دیش کو آزاد کرایا تھا اور وہاں کی صورتحال بدستور نازک ہے۔
چین کے تجاوزات پر یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا، "چینی فوجی دستوں نے لداخ میں دہلی کے برابر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ آفت ہے۔ میڈیا اس کے بارے میں لکھنا پسند نہیں کرتا ہے۔
اگر کوئی پڑوسی ملک امریکہ کے 4000 مربع کلومیٹر رقبے پر قابض ہو جائے تو امریکہ کا ردعمل کیا ہو گا؟ کیا کوئی صدر یہ کہہ کر فرار ہو سکے گا کہ اس نے اسے اچھی طرح سنبھالا ہے؟ اسی لیے مجھے لگتا کہ مسٹر مودی نے چین کو بالکل بھی اچھی طرح سے ہینڈل نہیں کیا ہے۔ مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آرہی کہ چینی فوجی دستے ہماری سرزمین پر بیٹھے رہیں۔
پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات پر انہوں نے کہا کہ "پاکستان کی طرف سے ہمارے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینے کا رویہ دونوں ممالک کو پیچھے دھکیل رہا ہے، پاکستان ہم پر پیچھے سے حملہ کر رہا ہے اور ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ پاکستان ہمارے ملک پر اس طرح حملہ کرے۔ جب تک پاکستان ایسا کرتا رہے گا، دونوں ممالک کے درمیان مسائل حل نہیں ہوں گے۔
بنگلہ دیش کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کے بارے میں مسٹر راہل گاندھی نے کہا، "بنگلہ دیش کے لوگوں کے ساتھ ہمارا دیرینہ رشتہ ہے۔ میری دادی کا بنگلہ دیش کو بنانے میں گہرا تعلق رکھتی تھیں۔ میرے خیال میں بنگلہ دیش میں انتہا پسند عناصر کے بارے میں ہندوستان کے خدشات ہیں اور ہم بھی ان میں سے کچھ خدشات کا اظہار کرتے ہیں۔ تاہم، مجھے یقین ہے کہ بنگلہ دیش میں حالات مستحکم ہوں گے اور ہم موجودہ حکومت یا اس کے بعد آنے والی کسی بھی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کر سکیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ "ہم نے یہ مسئلہ اٹھایا اور انہوں نے ہم سے بات بھی کی۔ ہم کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسے روکا جائے۔ یہ بنگلہ دیشی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے جلد از جلد ختم کرے۔ ہماری طرف سے ہماری حکومت کی ذمہ داری بنگلہ دیش پ دباؤ ڈالنا ہے تاکہ تشدد بند ہو۔