بٹلہ ہاؤز انہدام، امانت اللہ خان کی درخواست بے اثر
دہلی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے دن بٹلہ ہاؤز علاقہ میں انہدامی کارروائی کے مسئلہ پر عام آدمی پارٹی رکن اسمبلی امانت اللہ خان کی داخل کردہ درخواست ِ مفادِ عامہ (پی آئی ایل) میں کوئی بھی راحت دینے سے انکار کردیا۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) دہلی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے دن بٹلہ ہاؤز علاقہ میں انہدامی کارروائی کے مسئلہ پر عام آدمی پارٹی رکن اسمبلی امانت اللہ خان کی داخل کردہ درخواست ِ مفادِ عامہ (پی آئی ایل) میں کوئی بھی راحت دینے سے انکار کردیا۔
ڈیویژن بنچ نے کہا کہ اس مرحلہ پر کوئی بھی تحفظ فراہم کرنا ٹھیک نہیں ہوگا۔ عدالت کا موڈ بھانپتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے پی آئی ایل واپس لینا چاہا۔ بنچ نے درخواست کی یکسوئی کردی۔ اس نے کہا کہ بعض متاثرین نے قانونی چارہ جوئی کی ہے اور بعض کو راحت ملی ہے۔
سینئر وکیل سلمان خورشید نے امانت اللہ خان کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اراضی کی حد بندی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے 7 مئی کو دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ڈی ڈی اے) کو حکم دیا تھا کہ خسرہ نمبر 279 میں غیرمجاز مکانات ڈھادیئے جائیں۔
سلمان خورشید نے کہا کہ یہ اراضی اوکھلا گاؤں کی مراڑی روڈ پر 2.8 بیگھہ یا 0.702 ہیکٹر کے آس پاس ہے۔ حکام بے قصور لوگوں کی جائیدادیں تک ڈھادینا چاہتے ہیں۔ ڈی ڈی اے نے وجہ نمائی کی آڑ میں کئی مکانات پر نوٹس چسپاں کردی۔ ان میں ایسے مکانات بھی ہیں جو خسرہ نمبر 279 میں نہیں آتے۔
ڈی ڈی اے کی وکیل شوبھنا نے کہا کہ مفادِ عامہ کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ واضح ہدایت دے چکی ہے کہ صرف متاثرین ہی قانونی چارہ جوئی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی اے نے نوٹسیں یوں ہی نہیں چسپاں کیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق 15 دن کی مہلت کے ساتھ یہ نوٹسیں دی گئی ہیں۔ واحد رکنی بنچ نے سابق میں علاقہ کے بعض شہریوں کے معاملہ میں جوں کا توں مو قف برقرار رکھنے کو کہا تھا۔