وقوف عرفہ کے ساتھ کل فریضہ حج کی تکمیل
عازمین حج کی آج منیٰ کی جانب روانگی شروع ہو گئی، جہاں وہ "یوم الترویہ" گزاریں گے۔ عازمین کی بڑی تعداد تلبیہ، تسبیح اور تکبیر کی گونج میں منیٰ پہنچ رہی ہے۔
مکہ مکرمہ : عازمین حج کی آج منیٰ کی جانب روانگی شروع ہو گئی، جہاں وہ "یوم الترویہ” گزاریں گے۔ عازمین کی بڑی تعداد تلبیہ، تسبیح اور تکبیر کی گونج میں منیٰ پہنچ رہی ہے۔ اس دن تقریباً 64 فی صد عازمین منیٰ میں موجود ہوتے ہیں، جب کہ باقی 36 فی صد عازمین براہِ راست عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں تاکہ وقوف عرفہ (حج کا سب سے بڑا رکن) ادا کریں۔
پھر وہ غروب آفتاب کے وقت عرفہ سے مزدلفہ روانہ ہوتے ہیں۔ مزدلفہ میں رات گزار کر منیٰ واپس آتے ہیں۔ یہاں وہ 10، 11، 12 اور 13 ذوالحجہ کے ایام گزارتے ہیں اور تینوں جمرات یعنی الجمرۃ العقبہ، الجمرۃ الوسط اور الجمرۃ الصغر کو کنکریاں مارتے ہیں۔
البتہ تقریبا 60 فی صد حجاج 12 تاریخ کو واپس مکہ لوٹ جاتے ہیں۔منیٰ کا مقام مکہ مکرمہ اور مزدلفہ کے درمیان مسجد الحرام سے شمال مشرق کی جانب سات کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ یہ حدودِ حرم میں شامل ہے اور شمال و جنوب کی طرف پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں صرف ایامِ حج میں قیام کیا جاتا ہے۔
مکہ کی جانب سے اس کی حد الجمرۃ العقبہ ہے، جب کہ مزدلفہ کی طرف وادی محسر اس کی سرحد ہے۔یہ مقام دینی اور تاریخی لحاظ سے بہت اہم ہے، کیوں کہ یہاں اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جمرات کو کنکریاں ماریں اور اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے فدیے کا ذبح کیا۔ پھر رسول ؐ نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہی عمل دہرایا، کنکریاں ماریں، قربانی کی اور سر منڈوایا، جس پر بعد کے تمام مسلمان عمل کرتے ہیں۔