کانگریس کو شروع سے ہی لفظ تلنگانہ پسند نہیں:کے سی آر
چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کانگریس پارٹی پر تشکیل تلنگانہ میں 14 سال کی تاخیر کاالزام عائد کیا۔ آج دیوکدرا‘گدوال‘نارائن پیٹ اور مکتھل میں پارٹی کے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کانگریس کو شروع ہی سے لفظ تلنگانہ پسند نہیں ہے۔
حیدرآباد / دیوکدرا: چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کانگریس پارٹی پر تشکیل تلنگانہ میں 14 سال کی تاخیر کاالزام عائد کیا۔ آج دیوکدرا‘گدوال‘نارائن پیٹ اور مکتھل میں پارٹی کے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کانگریس کو شروع ہی سے لفظ تلنگانہ پسند نہیں ہے۔
کئی بار تلنگانہ کی تشکیل کاوعدہ کرتے ہوئے مکر گئے۔2014 میں جب میں نے کے سی آر کی موت اور تلنگانہ کی تشکیل کے نعرے کے ساتھ تحریک میں شدت لائی‘سارا تلنگانہ سماج متحد ہوگیا۔ مجبوراً کانگریس نے علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کااعلان کیا۔ کانگریس اس مسئلہ کو برف دان کی نذر کرناچاہتی تھی مگر ہماری سنجیدہ کوشش اور جدوجہد نے کانگریس کے مذموم عزائم کو شکست دی اور خوابوں کی ریاست تلنگانہ کاقیام عمل میں آیا۔
کے سی آر نے کہاکہ کانگریس قیادت نے دریا کرشنا اور تنگبھدرا کے درمیان کے اس علاقہ کے عوام کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ اس تاریخ سے علاقہ کے عوام بخوبی واقف ہیں۔ ہم خشک سالی سے متاثر تھے‘ رونا ہمارا مقدر بن گیاتھا۔ مگر کانگریسیوں کو ہم پر رحم نہیں آیا‘ہر طرف علاقہ تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی جاتی رہی۔ مجبوراً میں نے علحدہ ریاست کے لیے تحریک کا پرچم بلند کیا۔ آپ لوگوں نے میرا بھرپور ساتھ دیا۔
شیروں کی طرح ڈہاڑتے ہوئے مورچہ سنبھال لیا۔ 2004 میں کانگریس نے تلنگانہ کاوعدہ کرتے ہوئے حکومت بنائی مگر وعدے کو فراموش کردیا۔ ہمارے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے حیدرآباد اور دہلی میں کامیابی حاصل کی۔ کانگریس کی قیادت میں مرکزی و ریاستی حکومتیں تشکیل دی گئیں پھر بھی تلنگانہ کے وعدہ کو بھلا دیاگیا۔
وعدہ کو فراموش کرتے ہوئے کئی وجوہات بتانے کی کوشش کی گئی۔ تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی جب آپ لوگوں کے ساتھ میں فیصلہ کن مہم چلائی کانگریس کو مجبور کیاگیا اور بلاآخر ہماری کوشش کامیاب رہی‘عوام کو اس تاریخ کو ہمیشہ یاد رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کے سی آر نے کہاکہ متحدہ ریاست میں محبوب نگر کے قائدین اپنے حصہ کے پانی حاصل کرنے جدوجہد نہیں کی۔
رگھوویرا ریڈی کی آرتی اُتارتے ہوئے کرشنا کے پانی کو اننت پور تک لے جانے کی اجازت دیدی گئی مگر بی آر ایس نے صرف مختصر سے عرصہ میں ماضی کے 65 سالہ ناانصافیوں کا خاتمہ کیا۔ کئی پروجیکٹس تعمیر کرتے ہوئے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کیا۔ محبوب نگر میں سبز انقلاب برپاکیاگیا۔ گدوال کو ضلع کا درجہ دیا۔
عالی شان نئے دفتر کلکٹریٹ کی تعمیر کی گئی۔ نیا دواخانہ زیر تعمیر ہے۔ گدوال‘تمام شعبوں میں ترقی کررہاہے۔ مگریہ سب ترقی اور خوشحالی کانگریس اور بی جے پی کو گوارا نہیں ہے۔ خوشحال تلنگانہ کو برباد کرنے اقتدار حاصل کرناچاہتے ہیں۔ عوام کو چاہئے کہ کانگریس اور بی جے پی کے مفادات کے بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دیں۔ ماضی اور حال کاتقابل کرتے ہوئے مستقبل کافیصلہ کریں۔