سوشیل میڈیا

کرناٹک کے اسکول میں اذاں پر تنازعہ

۔ اسکول انتظامیہ نے معافی مانگ لی۔ ایک اور مبینہ ویڈیو میں اسکول کے ایک ٹیچر کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ نماز کا اہتمام فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سماج میں مساوات کو دکھانے کے لئے کیاگیا لیکن اذاں دینا غلط تھا۔

منگلورو: کرناٹک کے ایک عیسائی اسکول نے کلچرل ایونٹ میں اذاں اور نماز تنازعہ میں معافی مانگ لی۔ ضلع اُڈپی کے تعلقہ کنڈاپور کے ٹاؤن شنکر نارائنا کے مدر ٹریسا میموریل اسکول نے کھیلوں کے مقابلہ کا اہتمام کیا تھا۔ اس سے قبل کلچرل پروگرام ہوا۔ پیر کے دن اس پروگرام میں طلبا سے مبینہ طورپر نماز ادا کرنے کو کہا گیا۔ لاؤڈ اسپیکر پر اذاں دی گئی۔

اس ایونٹ کا مبینہ ویڈیو وائرل ہونے پر بعض ہندو تنظیموں نے اسکول کے سامنے احتجاج کیا۔ اسکول انتظامیہ نے معافی مانگ لی۔ ایک اور مبینہ ویڈیو میں اسکول کے ایک ٹیچر کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ نماز کا اہتمام فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سماج میں مساوات کو دکھانے کے لئے کیاگیا لیکن اذاں دینا غلط تھا۔

بعض احتجاجیوں نے اس سے اختلاف کیا اور کہا کہ قومی ترانہ اور قومی گیت کے علاوہ بھی قومی اتحاد کا کوئی گیت ہوسکتا ہے۔ بعض ہندو تنظیموں نے منگل کے دن بھی اسکول انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ہندو جن جاگرتی سمیتی کے ترجمان موہن گوڑا نے ہندو طلبا کو نماز ادا کرنے کے لئے مجبور کرنے پر اسکول انتظامیہ کی مذمت کی۔

 اس نے الزام عائد کیا کہ یہ اسکول سابق میں ہندو لڑکیوں کو ماتھے پر بندی لگانے اور چوڑیاں پہننے سے روک چکا ہے۔ اس کا یہ اقدام کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ کے خلاف ہے۔ موہن گوڑا نے کہا کہ میں قومی انسانی حقوق کمیشن(این ایچ آر سی) اور ریاستی محکمہ تعلیم سے شکایت کروں گا۔

اُڈپی سے آئی اے این ایس کے بموجب کرناٹک کے ضلع اُڈپی میں ہندو تنظیموں نے چہارشنبہ کے دن احتجاج کیا۔ ان کا الزام ہے کہ ایک اسپورٹس میٹ کے دوران ہندو طلبا کو اذاں پر رقص کے لئے مجبور کیا گیا۔

 یہ واقعہ اڈپی ٹاؤن کے قریب شنکر نارائنا میں مدر تھریسا اسکول کے احاطہ میں زونل اسپورٹس میٹ کے دوران پیش آیا۔ اذاں پر رقص کرتے طلبا کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ رقص افتتاحی سیشن میں ایک گیت پر ہوا جو 3 مذاہب ہندومت‘ اسلام اور عیسائیت کی عکاسی کررہا تھا تاہم احتجاجیوں نے اذاں پر ہندو طلبا کو رقص کرانے کی مذمت کی۔

 شنکر نارائنا میں ایک چوراہا پر احتجاج ہوا۔ احتجاجیوں نے منتظمین کو خبردار کیا کہ وہ ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔کالج حکام نے وضاحت کی کہ اسپورٹس میٹ میں پریر کے دوران 30 سکنڈ کے لئے اذاں سنائی گئی اور اس میں کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

 انتظامیہ نے اس کے لئے معافی مانگ لی اور گزارش کی کہ اسے مسئلہ نہ بنایا جائے۔ پولیس نے کہا کہ اسے کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔ ہندو تنظیموں کے احتجاج کی وجہ سے کچھ دنوں سے شنکر نارائنا علاقہ میں کشیدگی برقرار ہے۔

دایاں بازو کی بی جے پی حکومت کی وجہ سے ملک بھر میں ہندو قوم پرستوں کے حوصلے بلند ہیں۔ یہ دونوں ہندوستان کو صرف ہندوؤں کا ہوم لینڈ بنانے کا مشترکہ ہدف رکھتے ہیں۔