سدارامیا کو سدارام اللہ خان قراردینے پر تنازعہ
روی نے یہ بھی کہا کہ سدارامیا‘ وزیراعظم نریندر مودی کو قاتل‘ راون‘ بھسماسور کہہ چکے ہیں۔ سدارام اللہ خان کہنا گالی نہیں ہے۔ آپ کو اس نام سے تکلیف کیوں ہے؟۔ یہ ٹائٹل آپ کے جذبات و احساسات کے لئے موزوں ہے۔
چکبالاپور(کرناٹک): سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریس قائد ایم ویرپا موئیلی نے منگل کے دن کہا کہ قائد اپوزیشن سدارامیا کو ”سدارام اللہ خان“ کہہ کر مخاطب کرنے کی بی جے پی کی کوشش اس کے ”شیطانی“ کلچر کی علامت ہے۔ انہوں نے بی جے پی رکن اسمبلی اور قومی سکریٹری سی ٹی روی کے بیان پر تنقید کی۔
ویرپا موئیلی نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے‘ اس سے بی جے پی کے بے ہودہ کلچر کا پتہ چلتا ہے۔ روی نے کہا تھا کہ سدارامیا کو ”سدارام اللہ خان‘‘ کا خطاب دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے میسورو کے حکمراں ٹیپو سلطان کی طرفداری کی ہے جو روی کے بقول ہندوؤں کا مخالف تھا۔
روی نے یہ بھی کہا کہ سدارامیا‘ وزیراعظم نریندر مودی کو قاتل‘ راون‘ بھسماسور کہہ چکے ہیں۔ سدارام اللہ خان کہنا گالی نہیں ہے۔ آپ کو اس نام سے تکلیف کیوں ہے؟۔ یہ ٹائٹل آپ کے جذبات و احساسات کے لئے موزوں ہے۔
ویرپا موئیلی نے کہا کہ برسراقتدار بی جے پی آنے والے اسمبلی انتخابات سے گھبرائی ہوئی ہے‘اسی لئے وہ ایسی باتیں کررہی ہے۔ سدارامیا کو سدارام اللہ خان کہنے پر ریاست میں تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ ان کے اس بیان نے فرقہ وارانہ رخ اختیار کرلیا ہے۔ سدارامیا کی ذات کروبا کے لوگوں نے روی کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنا بیان واپس لیں ورنہ انہیں نتائج بھگتنے ہوں گے۔
دوسری جانب برسراقتدار بی جے پی روی کے بیان کی تائید کررہی ہے۔ سدارامیا‘ آر ایس ایس‘ ہندوتوا‘ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر تنقید کے لئے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دورِچیف منسٹری میں ٹیپو جینتی کا آغاز کیا تھا۔
بی جے پی نے 2019 میں برسراقتدار آنے کے بعد ٹیپو جینتی منانا ممنوع قراردیا۔ انسداد ذبیحہ گاؤ بل پر بحث کے دوران سدارامیا نے چیلنج کیا تھا کہ وہ بیف کھائیں گے اور یہ ان کی خواہش ہے۔