نئی دہلی: دنیا بھر میں کوویڈ 19 کا قہر بڑی حد تک ختم ہوچکا ہے تاہم اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کورونا وائرس نے لوگوں کے ذہنوں میں انتہائی درجے کا خوف پیدا کر دیا تھا۔ بہت سے لوگوں کو اب بھی اس کی وجہ سے گھبراہٹ کا شکار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ لوگوں سے رابطہ کا خوف، چیزوں کو چھونے کا خوف ابھی بھی بعض لوگوں کو لاحق ہے۔ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ماسک اور سینٹائزر کا استعمال ابھی بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
اسی سلسلے میں ہریانہ کے گروگرام سے ایک نئی کہانی سامنے آئی ہے۔
ایک خاتون نے کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے خود کو اور اپنے بیٹے کو پچھلے تین سال سے گھر میں بند کر رکھا تھا۔ گروگرام کے ماروتی کنج کی رہنے والی مُن مُن ماجھی کو منگل کے روز پولیس، صحت اور چائلڈ ویلفیئر ڈیولپمنٹ کے حکام کی ایک ٹیم نے اپنے 10 سالہ بچے کے ساتھ گھر سے زبردستی باہر نکالا جس کے لئے انہیں گھر کا دروازہ توڑنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق من من ماجھی کووِڈ 19 کے شدید خوف کا شکار بتائی جاتی ہے۔ اس نے اپنے گھر میں خود کو اپنے بیٹے کے ساتھ قید کر لیا اور شوہر کو بھی آج تک گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ شوہر سوجن ماجھی ایک انجینئر بتایا جاتا ہے۔
سال 2020 کے لاک ڈاؤن میں جب نرمی دی گئی تو وہ دفتر جانے کے لئے گھر سے نکلا تھا جس کے بعد وہ آج تک اپنے گھر میں دوبارہ داخل نہیں ہوسکا کیونکہ من من ماجھی نے اسے اس کی اجازت نہیں دی۔ وہ دروازہ ہی نہیں کھولتی تھی۔
شوہر کے پاس اپنے خاندان کے قریب رہنے کے لئے اسی علاقے میں ایک اور مکان کرائے پر لینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ وہ ویڈیو کال کے ذریعے ان سے رابطے میں رہا اور ایک ذمہ دار شوہر کی حیثیت سے تمام فرائض پورے کئے۔ وہ گھر کا ماہانہ کرایہ اور اپنے بیٹے کے اسکول کی فیس ادا کرتا، کرانہ اور سبزیاں خریدتا اور مرکزی دروازے پر چھوڑ دیتا۔
یہی نہیں، من من ماجھی نے باہر سے آنے والے گیس سلنڈر کے خوف سے گیس اسٹو کا استعمال کرنا بھی چھوڑ دیا۔ اس کے بجائے وہ کھانا پکانے کے لئے انڈکشن اسٹو کا استعمال کرنے لگی۔ تاہم اس سلسلہ کو ایک دن رکنا تھا۔
متعدد کوششوں کے باوجود شوہر اپنی بیوی کو خود ساختہ تنہائی سے باہر آنے کے لئے قائل کرنے میں ناکام رہا۔ جب کوئی آپشن نہیں بچا تو اس نے سرکاری حکام سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔
چکر پور پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر پروین کمار کا کہنا ہے کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے پہلے اس معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا کیونکہ یہ ایک خاندانی معاملہ تھا۔ لیکن وہ شخص پریشان تھا، اس نے مجھے اپنی بیوی اور بیٹے سے ویڈیو کال پر بات کرنے پر مجبور کیا۔
بچے سے بات کرنے کے بعد میں تھوڑا بے چین ہوگیا۔ اس کے بعد میں نے محکمہ صحت اور چائلڈ ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں سے رابطہ کیا کہ وہ پولیس والوں کے ساتھ منمن کے گھر جائیں۔
اب من من ماجھی دروازہ کھولنے پر آمادہ نہیں تھی جس پر اہلکاروں کو گھر کا دروازہ توڑنا پڑا۔ جس کے بعد دونوں کو فوری طبی امداد کے لئے سیول ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ خاتون، کوویڈ کی بیماری لاحق ہونے کے خوف میں مبتلا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بچے کے ساتھ خود کو گھر میں قید کرلیا تھا۔