حیدرآباد

فصل قرض معافی اسکیم، اندرون4یوم رہنمایانہ خطوط جاری:چیف منسٹر ریونت ریڈی

چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ پر تقریباً 7 لاکھ کروڑ روپئے کا قرض ہے اور ان قرضوں کا سود سالانہ 7000 کروڑ روپئے ادا کیا جا رہاہے۔ انہوں نے کہا ریاست کی تقسیم کے وقت متحدہ آندھرا پردیش ریاست 6,500 کروڑ روپے سود ادا کرتی تھی۔

 حیدرآباد: چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ حکومت تلنگانہ زرعی قرضوں کو معاف کرنے کے لئے اندرون چار یوم رہنمایانہ خطوط جاری کر ے گی۔ دہلی کے دورے کے بعد حیدرآباد واپسی پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا  راشن کارڈ، فصل قرض معافی اسکیموں پر عمل کرنے کا معیار نہیں ہے۔ راشن کارڈ صرف خاندانوں کی شناخت کے لیے ہے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ تلی اتسو منانے کا فیصلہ، سونیا گاندھی کو مدعو کیا جائے گا
ووٹوں کی گنتی کے دوران پارٹی امیدوار چوکس رہیں۔ چیف منسٹر کی ہدایت
یوم تاسیس تلنگانہ تقاریب کو شاندار پیمانہ پر منعقد کیاجائے گا : چیف سکریٹری
پرامن سماج کی تشکیل کیلئے مہاتما بدھ کی تعلیمات ضروری: ریونت ریڈی
رام مندر سے متعلق کانگریس کے خلاف وزیراعظم کا بیان اشتعال انگیز : جیون ریڈی

 انہوں نے کہا کہ قرض معافی صرف 2 لاکھ روپے تک کی جایگی۔ چیف منسٹر  نے کہا کہ قرض معافی اسکیم کو نافذ کرنے کے بعد حکومت رعیتو بھروسہ اسکیم اور دیگر اسکیموں پر توجہ مرکوز کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے بعد اندرون دو دن تلنگانہ کا بجٹ اجلاس بلایا جائے گا۔

چیف منسٹر نے کہا کہ انہوں نے حکام سے کہا ہے کہ وہ فرضی حسابات کے بغیر حقیقت پرمبنی بجٹ تیار کریں۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ انہوں نے عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بجٹ تخمینہ سے زیادہ نہ ہو۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بجٹ کے معاملات میں بی آر ایس حکومت کی پالیسیوں پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

 انہوں نے واضح کیا کہ ریاست میں بجلی کی کوئی کٹوتی نہیں ہورہی  ہے اور صرف بجلی کی تقسیم میں کچھ رکاوٹیں ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جب کانگریس کے برسراقتدار آنے کے بعد دیکھ بھال میں خلل پڑا جو ہر سال ہوتا ہے۔

 چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت منڈلوں اور ریونیو ڈویژن کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد ایک کمیشن کا تقرر کرے گی اور حکومت کالیشورم پروجیکٹ سے متعلق حقائق اسمبلی میں پیش کریگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ماہرین کی سفارشات اور ڈیم سیفٹی اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق آگے بڑھے گی۔

چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ پر تقریباً 7 لاکھ کروڑ روپئے کا قرض ہے اور ان قرضوں کا سود سالانہ 7000 کروڑ روپئے ادا کیا جا رہاہے۔ انہوں نے کہا  ریاست کی تقسیم کے وقت متحدہ آندھرا پردیش ریاست 6,500 کروڑ روپے سود  ادا کرتی تھی۔

 انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے 7 سے 11 فیصد سود پر قرض لیا۔ ہم قرضوں پر سود کی شرح کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر شرح سود میں ایک فیصد کی کمی بھی ہو تو حکومت ہر سال 700 کروڑ روپے بچا سکتی ہے۔ ہم اس سلسلہ میں مرکزی حکومت سے بات کر رہے ہیں۔

 ہم بجٹ پیش کرنے سے پہلے مسائل پر غور کرتے ہوئے مرکز سے مزید فنڈس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا ہمارے وزراء، مرکزی وزراء سے ملاقاتیں کی ہیں۔  ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کے سی آر کی طرح غلطیاں نہیں دوہرائی جائیں گی۔

 چیف منسٹر نے کہا خواتین کو بسوں میں مفت سفر کی اسکیم سے ٹی ایس آر ٹی سی کو بچایا گیا ہے۔ خواتین کے لیے مفت سفر  اسکیم کی وجہ سے محکمہ کی آمدنی میں اضافہ ہوا اور آر ٹی سی کو حکومت سے ہر ماہ 350 کروڑ روپے سے زیادہ رقم جاری کی جا رہی ہے۔

آر ٹی سی میں اکوپنسی کا تناسب 30 فیصد سے بڑھ کر 80 فیصد ہو گیا۔ چیف منسٹر نے مزید کہا حکومت فلاح و بہبود کو ترجیح دے رہی ہے حالانکہ یہ خزانہ  پر بوجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی سی کمیشن میں نئے ارکان کی تقرری کے بعد ہی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی جائے گی۔

موجودہ بی سی کمیشن کی میعاد اگست میں ختم ہو رہی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کانگریس بی فارم کے ساتھ الیکشن لڑنے والے قائدین کو ہی کابینہ میں شامل ہونے کا موقع ملے گا۔

 انہوں نے کہا کہ پارٹی ہائی کمان ٹی پی سی سی  صدر کا فیصلہ سماجی مساوات پر غور کرنے کے بعد کرے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ان کی دانست میں اگر ٹی پی سی سی سربراہ کا عہدہ کسی خاتون کو دیا جاتا ہے تو بہت اچھی بات ہوگی۔ انہوں نے کہا مفت سکیموں پر الزام لگانا درست نہیں۔

a3w
a3w