جرائم و حادثات

حیدرآباد میں معصوم بیٹے کاقاتل ظالم اور سفاک باپ گرفتار، مقامی عوام کا پھانسی دینے کا مطالبہ

پولیس کے مطابق اکبر نے بتایا کہ بچے کی بیماری اور علاج کے اخراجات اسے ذہنی دباؤ میں ڈال رہے تھے، جس کی وجہ سے اس نے یہ بھیانک قدم اٹھایا۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے بندلہ گوڑہ علاقے میں ایک دل دہلا دینے والی واردات نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا۔ پولیس نے ایک باپ محمد اکبر کو گرفتار کیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے اپنے تین سالہ معصوم بیٹے کو قتل کرکے موسی ندی میں پھینک دیا۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد میں پیش آیا افسوسناک واقعہ، فیس کی رقم نہ ہونے پر 19 سالہ لڑکی نے کی خودکشی
متلاشیان روزگار کو دھوکہ سے کمبوڈیا روانہ کرنے پر یو پی کے ایک شخص کی گرفتاری
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا

پولیس کے مطابق، ملزم اکبر سبزی فروش ہے اور نورین نگر میں اپنی اہلیہ ثنا بیگم، جو نیلوفر اسپتال میں آؤٹ سورسنگ ملازمہ ہیں، اور دو بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ مقتول بیٹا انس پیدائشی دل کی بیماری میں مبتلا تھا اور نیلوفر اسپتال میں علاج کروا رہا تھا۔

تفتیش کے مطابق، ہفتہ کی رات تقریباً دو بجے بچہ رونے لگا تو اکبر نے غصے میں آ کر اسے دباکر ہلاک کردیا۔ بعد ازاں، لاش کو بیگ میں ڈال کر موٹرسائیکل پر نیا پل کے قریب موسی ندی لے گیا اور رسی کے ذریعے پانی میں بہا دیا۔ بعد میں اس نے اہلِ خانہ کو یہ جھوٹ بتایا کہ بچہ اس وقت لاپتہ ہوا جب وہ صبح تین بجے سبزی لینے بازار گیا تھا۔

ابتدائی طور پر پولیس نے اغوا کا شبہ ظاہر کیا، لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچے کے گھر سے باہر نہ نکلنے کا انکشاف ہوا۔ اکبر کو حراست میں لے کر سخت پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے جرم قبول کرلیا۔ پولیس کے مطابق اکبر نے بتایا کہ بچے کی بیماری اور علاج کے اخراجات اسے ذہنی دباؤ میں ڈال رہے تھے، جس کی وجہ سے اس نے یہ بھیانک قدم اٹھایا۔

چار ٹیمیں، جن میں ہائیڈرا اور ایس ڈی آر ایف شامل ہیں، لاش کو موسی ندی سے نکالنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ حیرت انگیز طور پر یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اکبر پہلے بھی ایک قتل کے کیس میں جیل جاچکا ہے۔ نرسنگی علاقے میں اس نے ایک خاتون کو قتل کیا تھا جب اس نے اس کی نازیبا حرکتوں کی مزاحمت کی، اور بعد میں ضمانت پر رہا ہوگیا تھا۔

اس بھیانک واردات کے بعد بندلہ گوڑہ کے مقامی عوام شدید غم و غصے میں ہیں۔ لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور پولیس انسپکٹر ایس دیویندر سے ملاقات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اکبر کو سخت ترین سزا دی جائے، حتیٰ کہ سزائے موت دی جائے تاکہ آئندہ کوئی باپ اتنی سفاکی نہ کر سکے۔