تلنگانہ

تلنگانہ میں بڑھتے سائبر جرائم: جعلی کال سنٹرس، مِیول اکاؤنٹس اور نئے ہتھکنڈے بے نقاب

سائبر مجرم مختلف علاقوں کو مرکز بنا کر جعلی کال سنٹرس، فرضی سرمایہ کاری اور "ڈیجیٹل گرفتاری" جیسے دھوکہ میں ملوث ہیں۔ صرف جولائی کے مہینے میں ہی پانچ ایسے اڈے بے نقاب کیے گئے۔ فروری میں ہائی ٹیک سٹی کے پترکانگر علاقپ میں ایک نقلی کال سنٹر سے 63 افراد کو گرفتار کیا گیا، جہاں سے دیگر ریاستوں میں دھوکے کے کالس کیے جارہے تھے۔

حیدرآباد: سائبر جرائم میں مسلسل نت نئے طریقے سامنے آ رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں مجرموں نے دیگر افراد کے بینک اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی لین دین کا نیا طریقہ اپنایا ہے۔ پہلے جو سرگرمیاں زیادہ تر شمالی ریاستوں تک محدود تھیں، اب ان کے اڈے تلنگانہ میں بھی پکڑے جا رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
1097 آن لائن گیمنگ سائٹس بند کر دی گئی ہیں: اشونی ویشنو
کیرالا میں زائد از 20 ہزار افراد آن لائن دھوکہ دہی کا شکار۔ 201 کروڑ روپئے سے زیادہ رقم سے محروم
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

سائبر مجرم مختلف علاقوں کو مرکز بنا کر جعلی کال سنٹرس، فرضی سرمایہ کاری اور "ڈیجیٹل گرفتاری” جیسے دھوکہ میں ملوث ہیں۔ صرف جولائی کے مہینے میں ہی پانچ ایسے اڈے بے نقاب کیے گئے۔ فروری میں ہائی ٹیک سٹی کے پترکانگر علاقپ میں ایک نقلی کال سنٹر سے 63 افراد کو گرفتار کیا گیا، جہاں سے دیگر ریاستوں میں دھوکے کے کالس کیے جارہے تھے۔

سائبر مجرم جنوبی ریاستوں کے عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا نیٹ ورک راجستھان، ہریانہ، جھارکھنڈ اور اتر پردیش کے 10 اضلاع پر مرکوز ہے۔ تلنگانہ سائبر سیکیورٹی بیورو اور دیگر ریاستوں کے سائبر کرائم ونگس نے مل کر ان مجرموں کے ڈیٹا بیس، فون نمبرات، ای میلس اور ویب سائٹس کی فہرست تیار کرنی شروع کر دی ہے۔

جرائم کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی تکنیک "مِیول اکاؤنٹس” ہیں۔ اس میں مجرم دیگر افراد کے بینک اکاؤنٹس کے ذریعہ لین دین کرتے ہیں تاکہ اپنی شناخت چھپائی جا سکے۔ اکاؤنٹ ہولڈرس کو اس کے بدلے کچھ رقم دی جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کچھ لوگ محض اکاؤنٹ فراہم کرنے تک محدود نہیں بلکہ خود بھی دھوکے بازی میں سرگرم ہیں۔

یہ گروہ امریکہ، تھائی لینڈ، دبئی، چین اور کمبوڈیا میں بیٹھے منظم نیٹ ورکس کے احکامات پر کام کرتے ہیں۔ منچریال ضلع کے جَنّارم میں پکڑے گئے ایک گروہ میں تین افراد تلنگانہ سے تعلق رکھتے تھے، جبکہ کمبوڈیا سے ایک شخص جیک نامی نے ان کے لیے لیپ ٹاپ اور دیگر آلات روانہ کیے تھے۔

جنوری سے جولائی کے دوران تلنگانہ سائبر سیکیورٹی بیورو نے 228 افراد کو گرفتار کیا۔ ان میں 93 افراد کا تعلق تلنگانہ سے تھا۔
حیدرآباد، رچہ کنڈہ اور سائبرآباد کمشنریٹس کی پولیس نے 150 افراد کو پکڑا۔