دہلی

ٹرین حادثہ، اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ریلوے منسٹر استعفیٰ دیں : کانگریس

کانگریس لیڈروں نے کہا کہ مودی حکومت میں ہر سال ریلوے پٹریوں کی مرمت اور تجدید کا بجٹ کم ہو رہا ہے۔ یہی نہیں جو بجٹ ہے وہ استعمال نہیں ہو رہا۔

نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کو اڈیشہ میں ٹرین حادثے کوانتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حادثے میں تقریباً 300 معصوم مسافروں کی موت ہوئی۔

متعلقہ خبریں
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
”بھارت میراپریوار۔ میری زندگی کھلی کتاب“:مودی
ٹرین کی زد میں آکر جنگلی ہاتھی کی موت
چلتی ٹرین میں تلوار لہرانے پر دو افراد گرفتار
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح

 اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی کوحادثے کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے وزیر ریلوے اشونی وشنو کا استعفیٰ لینا چاہیے کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا اور پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی شکتی سنگھ گوہل نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ پہلے بڑے ٹرین حادثے کی ذمہ داری لیتے ہوئے اس وقت کے ریلوے وزراء لال بہادر شاستری، مادھو راؤ سندھیا اور نتیش کمار نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس مرتبہ مسٹر مودی کو اخلاقی ذمہ داری کی بنیاد پر وزیر ریلوے کا استعفیٰ طلب کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا، "استعفی دینے کا مطلب اخلاقی ذمہ داری لینا ہے۔ اس حکومت میں نہ تو ذمہ داری نظر آتی ہے اور نہ ہی اخلاقیات۔ وزیر اعظم جی، یہ ملک امید کرتا ہے کہ جس طرح لال بہادر شاستری جی، نتیش کمار جی، مادھو راؤ سندھیا جی نے استعفیٰ دیا تھا… اسی طرح آپ بھی اپنے وزیر ریلوے کا استعفیٰ لیں۔

کانگریس لیڈروں نے کہا کہ مودی حکومت میں ہر سال ریلوے پٹریوں کی مرمت اور تجدید کا بجٹ کم ہو رہا ہے۔ یہی نہیں جو بجٹ ہے وہ استعمال نہیں ہو رہا۔ سی اے جی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 2017 سے 2021 کے درمیان ٹرینوں کے پٹری سے اترنے کے کل 1127 واقعات ہوئے ہیں۔

مرکزی حکومت پر ریلوے کو کھوکھلا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ہم ہائی اسپیڈ ٹرینوں کے خلاف نہیں ہیں، لیکن 10-15 چمکدار ٹرینیں دکھا کر آپ پورے ڈھانچے کو کھوکھلا کر دیں گے، یہ قابل قبول نہیں ہے۔

 آپ وزیر ریلوے کی ٹویٹر ٹائم لائن پر جائیں گے تو آپ کو ریلوے کی حقیقت نظر آجائے گی۔ محکمہ ریلوے میں 3.12 لاکھ آسامیاں خالی ہیں۔ 9 فروری کو وزارت ریلوے میں سرکولیٹ ہونے والی ایک اندرونی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سگنل انٹر لاکنگ سسٹم میں خرابی تھی۔ اگر یہ ٹھیک نہ کیا گیا تو حادثات ہوتے رہیں گے۔ سوال یہ ہے کہ حکومت نے اس رپورٹ کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا وزیراعظم صدی کے سب سے خوفناک حادثے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیر ریلوے کا استعفیٰ لیں گے؟ اس حوالے سے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پر وزیراعظم کی جانب سے جواب کون دے گا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی سے پہلے برطانوی حکومت ریلوے کی حفاظت کے لیے انجینئرز کی ایک الگ ٹیم رکھتی تھی جو ریلوے ٹریکس کی حفاظت اور مرمت کا کام دیکھتی تھی۔ آزادی کے بعد ہماری حکومتوں نے فیصلہ کیا کہ ریلوے اپنا منافع دیکھے گی۔

ایسے میں مسافروں اور ریلوے کی حفاظت کی فکر کرتے ہوئے ایک علیحدہ ریلوے سیفٹی کمیشن بنایا گیاتھا، جسے سول ایوی ایشن کے تحت رکھا گیا۔ رپورٹ میں ریلوے بورڈ کی یہ کہتے ہوئے تنقید کی گئی تھی کہ وہ ریلوے سیفٹی کمیشن کی سفارشات پر توجہ نہیں دے رہاتھا۔