حیدرآباد

کویتا کو ضمانت، بی جے پی سے مفاہمت قرار دینا ”گھٹیا حرکت“:کے ٹی آر

گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے کویتا کی ضمانت کو منظور کرنے کے بعد چند کانگریس قائدین نے الزام لگایا تھا کہ یہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ساز باز کا نتیجہ ہے۔

حیدرآباد: بی آر ایس رکن کونسل کے کویتا کی ضمانت پر رہائی کو بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ساز باز کا نتیجہ قرار دئیے جانے پر کارگزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راؤ نے کانگریس پر شدید تنقید کی۔ گزشتہ روز، کویتا کو سپریم کورٹ نے دہلی اکسائز اسکام کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔

متعلقہ خبریں
جو کچھ تھا، ٹریلر تھا، عوام کو ابھی بہت دیکھنا باقی ہے: کے ٹی آر
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ
کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطالعہ کیلئے کمیٹی تشکیل
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز

ایکس پلاٹ فارم پر کانگریس قائدین کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس قیادت کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ان کے چند بڑے قائدین کی بھی ضمانت منظور کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کو بھی2015 کے ای ڈی کے مقدمہ میں ضمانت منظور کی جاچکی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی پارٹی جو انڈیا بلاک کی حلیف جماعت ہے، کے قائد منیش سسوڈیہ کو گزشتہ ہفتہ ہی ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی جن کے خلاف نوٹ برائے ووٹ مقدمہ چل رہا ہے، 2015 سے ضمانت پر باہر ہیں، اور یہ سب واقعات این ڈی اے اتحاد کی حکومت بننے کے بعد وقوع پذیر ہوئے۔

 انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم اس بات کا تصور کرسکتے ہیں کہ کانگریس اور بی جے پی ایک ہی ہیں؟ گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے کویتا کی ضمانت کو منظور کرنے کے بعد چند کانگریس قائدین نے الزام لگایا تھا کہ یہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ساز باز کا نتیجہ ہے۔

کارگزار صدر کانگریس(تلنگانہ) مہیش کمار گوڑ نے کہا تھا کہ اس واقعہ سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بی آر ایس بی جے پی میں ضم ہونے جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آر ایس قائدین ہریش راؤ اور کے ٹی آر نے نئی  دہلی میں بی جے پی قیادت سے بات چیت کی تھی جس کے نتیجہ میں کویتا کی ضمانت منظور ہوئی ہے۔

مہیش کمار گوڑ کافی عرصہ سے قیاس آرائی کررہے تھے کہ کویتا کو مناسب موقع پر ضمانت منظور کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہے سے دونوں پارٹیوں کے درمیان خفیہ ساز باز ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کویتا کی ضمانت کی منظؤری کا اگر گہرائی سے جائزہ لیا جائے تویہ بات سامنے آتی ہے کہ بی آر ایس کا بی جے پی میں انضمام کے عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔ واضح رہے کہ رشوت ستانی اور منی لانڈرنگ کے الزام میں کویتا کو 15مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔27/ اگست کو تقریباً پانچ مہینوں بعد ان کی ضمانت منظور کرلی گئی اور وہ جیل سے باہر آئی ہیں۔