بھارت

اقلیت کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے سے ہندوستان کے تقسیم ہوجانے کا اندیشہ

رائے پور: ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ہفتہ کے روز کہا کہ ہندوستان کا مستقبل فراخدلانہ جمہوریت اور اس کے اداروں کو مستحکم بنانے میں مضمر ہے، کیوں کہ معاشی ترقی کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔

اکثریت پسندی کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ سری لنکا اس امر کی ایک مثال ہے کہ جب سیاسی قائدین اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہوئے ملازمتوں کے بحران کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔

کانگریس کا ایک حصہ آل انڈیا پروفیشنلس کانگریس کے پانچویں چوٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بڑی اقلیت کو ”دوسرے درجہ کے شہری“ بنانے کی کسی بھی کوشش سے ملک تقسیم ہوجائے گا۔ راجن ”ہندوستان کی معاشی ترقی کے لیے فراخدلانہ جمہوریت کی ضرورت کیوں؟“ کے موضوع پر خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ آج کل ہندوستان کے بعض گوشوں میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ جمہوریت ہندوستان کو آگے بڑھنے سے روک رہی ہے اور ملک کو ایک طاقتور حتیٰ کہ آمرانہ قیادت کی ضرورت ہے تاکہ یہ ترقی کرسکے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ یہ دلیل قطعی غلط ہے۔

یہ ترقی کے ازکارِ رفتہ ماڈل پر مبنی ہے، جس میں اشیاء اور سرمایہ پر زور دیا جاتا ہے، عوام اور نظریات پر نہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سابق چیف اکانومسٹ نے کہا کہ معاشی ترقی کی اصطلاحات میں ملک کی ناقص کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم جس راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں، اس کے بارے میں دوبارہ غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے۔

آر بی آئی کے سابق گورنر نے مزید کہا کہ ہمارا مستقبل اپنی جمہوریت اور اس کے اداروں کو کمزور بنانے میں نہیں بلکہ مزید فراخدلانہ و جمہوری بیان میں مضمر ہے اور درحقیقت یہی چیز ہماری ترقی کے لیے اہم ہے۔ اکثریت کی مطلق العنانی کو شکست دینے کی ضرورت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑی اقلیت کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوئی بھی کوشش ملک کو تقسیم کرکے رکھ دے گی اور داخلی ناراضگی پیدا کرے گی۔

اس کے علاوہ ملک میں بیرونی مداخلت کی راہ ہموار کرے گی۔ سری لنکا میں جاری بحران کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کسی ملک کے سیاسی قائدین اقلیت کو نشانہ بناتے ہوئے روزگار کی پیداوار سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کے یہی نتائج برآمد ہوتے ہیں اور سری لنکا بھی اسی کا سامنا کررہا ہے۔

اس کی وجہ سے کسی کا بھلا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ لبرل ازم کوئی مذہب نہیں ہے، بلکہ ہر بڑے مذہب کا لازمی جزء ہے، تاکہ ہر مذہب کی اچھی چیز کو تلاش کیا جاسکے اور یہ فراخدلانہ جمہوریت کا بھی اہم جزء ہے۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ صرف کووِڈ 19 کی وبا کی وجہ سے ہندوستان کی ترقی کی رفتار سست نہیں ہوئی ہے، بلکہ گزشتہ کئی برسوں سے ملک ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کررہا تھا۔

تقریباً 10 برسوں سے یا شاید عالمی مالیاتی بحران کے آغاز سے ہی ہم اتنا بہتر مظاہرہ نہیں کرپائے جتنا کرسکتے تھے۔ اس ناقص کارکردگی کی اہم وجہ اپنے نوجوانوں کے لیے بہتر ملازمتوں کی تخلیق میں ناکامی ہے۔