آلودگی سے بچوں کی حفاظت کے لیے دہلی حکومت سرکاری اسکولوں میں نصب کرے گی 10 ہزار ایئر پیوریفائر
قومی راجدھانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے پیش نظر دہلی کے وزیرِ تعلیم آشیش سود نے جمعہ کو اعلان کیا کہ حکومت پہلے مرحلے کے طور پر سرکاری اسکولوں کے دس ہزار کلاس رومز میں ایئر پیوریفائر نصب کرے گی۔ اس منصوبے کے لیے جلد ہی ٹینڈرز طلب کیے جائیں گے۔
نئی دہلی: قومی راجدھانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے پیش نظر دہلی کے وزیرِ تعلیم آشیش سود نے جمعہ کو اعلان کیا کہ حکومت پہلے مرحلے کے طور پر سرکاری اسکولوں کے دس ہزار کلاس رومز میں ایئر پیوریفائر نصب کرے گی۔ اس منصوبے کے لیے جلد ہی ٹینڈرز طلب کیے جائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر سود نے کہا کہ اس پہل کا مقصد طلبا کے لیے صحت مند ماحول یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسمارٹ کلاس کے ساتھ ساتھ اب بچوں کو صاف ہوا بھی ملے گی۔ اگلے مراحل میں دہلی حکومت کے اسکولوں کے ہر کلاس روم میں مرحلہ وار ایئر پیوریفائر لگائے جائیں گے۔‘‘انہوں نے حکومت کے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ بچوں کی صحت سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
مسٹر سود نے مزید کہا کہ ’’ہم اپنے بچوں کی صحت سے سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی کسی اور کو ایسا کرنے دیں گے۔‘‘
وزیرِ تعلیم نے کہا کہ دہلی میں آلودگی صرف کسی ایک موسم یا چند مہینوں کا معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ کوئی موسمی یا دس مہینوں کا معاملہ نہیں ہے۔ دہلی کا اپنا کوئی موسم نہیں ہے۔ جب جموں و کشمیر میں برف باری ہوتی ہے تو یہاں سردی میں اضافہ ہوجاتا ہے اور جب راجستھان میں گرد و غبار کی آندھیاں چلتی ہیں تو اس کا اثر دہلی پر بھی پڑتا ہے۔
مسٹر سود نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اپوزیشن لیڈر صرف حکومت پر تنقید کرنے کے لیے مختلف معاملات پر ’ماہر‘ بن جاتے ہیں۔
انہوں نے ہوا کے معیار کے اشاریہ (اے کیو آئی) مانیٹرنگ اسٹیشنز سے متعلق الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق 2017 اور 2018 میں 20 نئے اے کیو آئی مانیٹرنگ اسٹیشن لگائے گئے تھے، جن میں سے تقریباً 30 فیصد گرین بیلٹ میں قائم کیے گئے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’انہیں صاف ہوا چاہئے تھی، درست ڈیٹا نہیں۔‘‘
مسٹر سود نے سابق وزیرِ اعلیٰ اروند کیجریوال کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اب سوال اٹھا رہے ہیں کہ آڈ-ایون اسکیم کیوں نافذ نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اروند کیجریوال ایک نام نہاد ’سائنسی‘ آڈ-ایون اسکیم لائے تھے، لیکن عدالتوں نے بھی اس پر سوال اٹھائے تھے۔‘‘
انہوں نے سابق حکومت کی ’ریڈ لائٹ پر انجن بند‘ جیسی مہمات پر بھی تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دہلی پولوشن کنٹرول کمیٹی (ڈی ی سی سی) نے کہا تھا کہ اس کا کوئی سائنسی جواز نہیں ہے۔ مسٹر سود نے الزام لگایا کہ ’’عام آدمی پارٹی کے لیے دہلی کی آلودگی ایک عوامی رابطہ سرگرمی تھی جو آج بھی ہے۔‘‘