حیدرآباد

شکایات کے باوجودہوٹل مالکین کیخلاف معمولی نوعیت کے مقدمات درج!

دوروزقبل عابڈس کی ایک ہوٹل میں مارپیٹ کا جوواقعہ پیش آیا ہے اس کا اصل ذمہ دارکون ہے؟ نہ توہوٹل کے لئے پارکنگ کا نظم ہیں جبکہ وہ ہوٹل لب سڑک پرواقع ہے۔

حیدرآباد: پولیس اور ہوٹل انتظامیہ میں گڈجوڑکی وجہ سے ہوٹل انتظامیہ مالکین کے خلاف شکایات موصول ہونے پر معمولی نوعیت کے مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔پولیس ملازمین کومبینہ طورپروقت بے وقت بریانی اوردیگر ایٹمس ہوٹل انتظامیہ مفت فراہم کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں
مولانا صابر پاشاہ قادری: حضرت حمزہؓ کے کردار سے نئی نسل کو روشناس کرائیں
فنڈز تو مختص ہوئے، مگر خرچ کیوں نہیں؟ تلنگانہ میں 75 فیصد اقلیتی بہبود بجٹ غیر استعمال شدہ
جنت البقیع کی تعمیر نو کیلئے عالمی سطح پر احتجاج، حیدرآباد کے اندرا پارک پر دھرنا کا اعلان
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات میں شب قدر کی محفل، مولانا صابر پاشاہ قادری کے خطاب نے دل جیت لیے
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

ذرائع کے بموجب پولیس کی جانب سے راتوں میں ہوٹلس کھلی رکھنے کی رعایت دی جاتی ہے اور شٹرکو اٹھاکر یاپھرپچھلے دروازے سے ہوٹلیں چلانے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ آج کل تومتعلقہ پولیس انسپکٹر کو مبینہ طورپر معمول دیکر مندی کی ہوٹلس کھلی رکھنے کی اجازت دی جارہی ہے جبکہ مندی ہوٹلوں کوپولیس کی جانب سے راتوں میں چلانے کے لئے اجازت نہیں دی گئی ہے۔

 مندی ہوٹل مالکین نے صرف درخواستیں داخل کرکے ہوٹلس کھولی ہیں۔2ہزار سے زائد درخواستیں سٹی کمشنر آفس میں زیر التواء ہیں۔ان ہوٹلس کے لئے پارکنگ ہے اور نہ محکمہ فائر کی جانب سے اجازت نامہ دیاگیا ہے۔ صرف جی ایچ ایم سی کا ایک اجازت نامہ حاصل کیاگیا ہے۔

یہ ہوٹلس کومبینہ طورپرمعمول دیکر چلائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے جی ایچ ایم سی عملہ ان ہوٹلس کی طرف  دیکھتا بھی نہیں ہے۔دوروزقبل عابڈس کی ایک ہوٹل میں مارپیٹ کا جوواقعہ پیش آیا ہے اس کا اصل ذمہ دارکون ہے؟ نہ توہوٹل کے لئے پارکنگ کا نظم ہیں جبکہ وہ ہوٹل لب سڑک پرواقع ہے۔

عابڈس جیسے مصروف ترین علاقہ میں یہ ہوٹل واقع ہے۔آیا ٹرافک پولیس کی ذمہ داری نہیں ہے کہ جن ہوٹلس کو پارکنگ نہیں ہے ان ہوٹلس کو بندکرائے؟ شہر میں ویسے ہر گلی اور چورہا پر کئی ہوٹلس ہیں۔

 متعلقہ ٹرافک پولیس کوچاہئے کہ وہ اس ضمن میں فوری اقدامات کرتے ہوئے کم سے کم اہم سڑکوں پر واقع ہوٹلس کوقواعدکا پابندبنائے۔کیونکہ ان ہوٹلوں کی وجہ سے ٹرافک جام رہتی ہے۔ پولیس کو چاہئے کہ اگر ٹرافک پولیس کی اجازت نہ ہوتوہوٹلس کھولنے کی اجازت نہ دے۔ایسی ہزاروں ہوٹلس ہیں جن کے پاس پارکنگ کا نظم نہیں ہے جس کی وجہ سے شہر میں وقفہ وقفہ سے ٹرافک جام کا مسئلہ رہتا ہے۔

بتایاجاتاہے کہ ہوٹل انتظامیہ غنڈا گردی پر اترآیا ہے‘گاہکوں سے ہی پیسہ کماتاہے اور گاہک کوماراپیٹا جاتاہے۔ حالیہ واقعہ میں بھی عابڈس پولیس نے ملزمین کے ساتھ نرم رویہ رکھے ہوئے ہے۔ شہر میں اگر سٹی پولیس‘ٹرافک کوبہتر بنانا چاہتی ہے توسب سے پہلے اسے پارکنگ کی سہولت سے محروم ہوٹلوں کو مقفل کرنے کی ہدایت دیناچاہئے۔

 ٹرافک پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پارکنگ نہ ہونے پر ہوٹلوں کے خلاف سخت کارروائی کرے‘ اس کے علاوہ فائیرعملہ بھی ہوٹلوں کو نوٹس جاری کرناچاہئے۔جس کے باعث شہر کا ماحول بہتر ہونے کے بجائے بگڑتا جارہا ہے۔

متعلقہ پولیس کو مبینہ طورپرمعمول بھی ملتا ہے اور اکثر ہوٹلوں کے ملازمین اور مالکان پولیس کے مخبرہوتے ہیں جس کی وجہ سے پولیس کودوہرافائدہ پہونچتا ہے۔سٹی کمشنر پولیس کے سرینواس ریڈی جومنشیات معاملہ پر فکرمند ہیں انہیں ایسی ہوٹلس جو جو لب سڑک ہیں جن کے پاس ٹرافک پولیس اور فائیر سیفٹی کا کلیرس نہیں ہے فوری توجہ دینا چاہئے۔