تلنگانہ

آیا خدا نے کسی کو اِس کیلئے مرنے کو کہا؟:کے ٹی آر

کیا لارڈ رام، کرشنا، یسوع مسیحی اور اللہ نے یہ کہا ہے کہ لوگوں کو دنیا میں اس لئے بھیجا جارہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو مار کر خود مرجائیں؟۔

حیدرآباد: حکمراں جماعت ٹی آر ایس کے کارگذار صدر وریاستی وزیر بلدی نظم نسق و شہری ترقیات کے تارک راما راؤ نے اُن قائدین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو ملک اور ریاست تلنگانہ میں مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں (وہ دراصل بی جے پی قائدین کا تذکرہ کررہے تھے) کے ٹی آر نے سوال کیا کہ کیا خدا نے کسی کو اس کیلئے مرنے کو کہا ہے۔؟

ریاستی وزیر تعلیم پی سبیتا اندرا ریڈی کے ساتھ امبیڈکر اوپن یونیورسٹی حیدرآباد کے طلبہ میں مسابقتی امتحانات کا مواد تقسیم کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آرنے کہا کہ انہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ہے کہ کونسا مذہب اور خدا نفرت کی تعلیم کی تبلیغ اور اس کے لئے مرنے کی اجازت دیتا ہے؟۔

کیا لارڈ رام، کرشنا، یسوع مسیحی اور اللہ نے یہ کہا ہے کہ لوگوں کو دنیا میں اس لئے بھیجا جارہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو مار کر خود مرجائیں؟۔

کے ٹی آر نے عوام پر زور دیا کہ وہ ایسا کوئی مقابلہ نہ کریں کہ کس کا خدا عظیم ہے اور کون اس کیلئے (خدا، بھگوان) مرتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیوں ہم آپس میں لڑ جھگڑرہے ہیں اور کس کیلئے جھگڑرہے ہیں۔ ہماری لڑائی، کھانا، پانی، برقی کے حصول کیلئے ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے مکان کو حال ہی میں برقی کنکشن دیا گیا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ہمیں، عوام کی بہبود کیلئے لڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کونسا خدا عظیم ہے تو میرے پاس میری ماں ہی عظیم ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ آیا کہیں،کس کی ماں عظیم ہے، اس کے بارے میں کہیں مقابلہ ہوا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم مذہبی جھگڑوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ ہمیں پڑوسی ملک چین کی ترقی کو دیکھنا چاہئے جس کی معیشت 16 ٹریلین ڈالر کی ہوگئی جبکہ ہندوستان کی معیشت 3.1 ٹریلین ڈالر کی ہی ہے۔

یہ صورتحال ہم سب کیلئے شرمناک ہے مگر تلنگانہ کی صورتحال مختلف ہے۔ گذشتہ8 برسوں کے دوران تلنگانہ نے تیز رفتار ترقی کی ہے۔ ملک کی 140 کروڑ کی آبادی میں تلنگانہ کی آبادی4کروڑ کے قریب ہے مگر اس کے باوجود ملک کی جی ڈی پی میں تلنگانہ کی شراکت داری5 فیصد سے زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کو ترقی کہتے ہیں۔