رامائن میں خاتم النبیینؐ اور اہل بیتؓ کا تفصیلی تذکرہ
امت محمدیہؐ کو موجودہ زمانہ میں بڑھتے ہوئے فتنہء دجالیت، الحاد، مادہ پرستی اور کفر و الحاد کے دور سے مسلمانان عالم گزر رہے ہیں۔
کوئمبتور: شمالی ہند کے ممتاز مبلغ مداریت حضرت علامہ مولانا حافظ وقاری محمد شاہد میاں معصومی مداری خلیفہء مجاز حضور تاجدار ملنگاں سوار رام پور شریف اترپردیش، جنوبی بھارت کے ممتاز عالم دین و نامور سینیئر صحافی اسدالعلماء تنویر صحافت مولانا محمد محسن پاشاہ انصاری قادری نقشبندی مجددی مولوی کامل الحدیث جامعہ نظامیہ، جنرل سیکریٹری کُل ہند سنی علماء مشائخ بورڈ اور برادر سجادہ نشین بارگاہ جلالیہ گوگی شریف کرناٹک حضرت مولانا مفتی سید شاہ چندا حسینی زبیر بابا مولوی کامل الفقہ جامعہ نظامیہ نے کل رات خانقاہ سکندریہ ولانمبر 36، کاساگرانڈ کونی موتور کوئمبتور، ٹاملناڈو میں "جلسہء خاتم النبیینؐ دیگر مذاہب کی نظر” کے عنوان کے تحت خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج فرقہ پرستوں کی جانب سے خاتم النبیین شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق جو غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں، ان کا سدباب کرنا موجودہ دور کے علمائے حق کا اولین فریضہ ہے۔
حضور تاج دار ملنگاں پیر طریقت رہبر راہِ شریعت حضرت علامہ الشاہ صوفی سید بابا معصوم علی شاہ ملنگ طیفوری طبقاتی عاشقان نوروزی مداری صاحب قبلہ مرکزی صدر چوک عاشقان مکن پور شریف صدر گدی نشین پنہیار گوالیار مدھیہ پردیش نے سرپرستی فرمائی۔ جناب محمد سکندر چشتی نے نگرانی کی۔
ممتاز علمائے کرام جو یوپی، ایم پی، تلنگانہ اور کرناٹک سے تشریف لائے، مختلف آستانوں پر حاضری دینے کل رات ساڑھے نو بجے مہمانان خصوصی حضرت تاجدار ملنگاں اور ان کے خلیفہء مجاز علامہ شاہد میاں کو کوئمبتور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اسدالعلماء مولانا محمد محسن پاشاہ نقشبندی، مولانا مفتی سید شاہ چندا حسینی زبیر بابا اور داعی جلسہ جناب محمد سکندر چشتی ودیگر حضرات نے والہانہ گرمجوشی سے استقبال و خیرمقدم کیا۔
حضرت علامہ شاہد میاں قبلہ معصومی مداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ کوئی اللہ بولنے والا موجود نہ ہو۔
مسلمانوں کو عارضی تکالیف ہیں کیونکہ حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ دنیا مؤمن کے لیے قید خانہ اور کافروں کے لیے جنت ہے۔
امت محمدیہؐ کو موجودہ زمانہ میں بڑھتے ہوئے فتنہء دجالیت، الحاد، مادہ پرستی اور کفر و الحاد کے دور سے مسلمانان عالم گزر رہے ہیں۔
ملک میں فتنہء سیاست نے ہندو مسلم یکجہتی کا شیرازہ بکھیر دیا ہے اور آنے والی غیر مسلم نسلوں کو مسلمانوں سے اتنا متنفر بنا دیا ہے کہ جس کی وجہ سے ملک تقسیم کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
عبادات الہیہ کے ساتھ ساتھ خاص دعاؤں میں امت مسلمہ کے لیے رقت آمیز دعائیں وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
اسدالعلماء تنویر صحافت مولانا محمد محسن پاشاہ نقشبندی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اکیسویں صدی میں بی جے پی نے ہندووں کے ذہنوں میں مسلمانوں کے خلاف جو زہر گھول دیا ہے، آنے والی حکومتوں کو اس پر قابو پانے کے لیے سخت ترین جدوجہد کرنی ہوگی۔
مسلمانوں کی املاک، جان و مال اور مساجد و درگاہوں کے ساتھ کھلواڑ کے علاوہ مسلمانوں کو سب سے زیادہ جان و مال، متاع اور ساری کائنات سے بڑھ کر اپنے محسنِ انسانیت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مانتے ہیں اور ان کے لیے قربانیاں پیش کرتے ہیں۔
اسی وجہ سے تنقیص رسالت مآبؐ کے مرتکب ہو رہے ہیں، جو انہیں جہنم کی طرف لے جارہا ہے۔
مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ اغیار سے تال میل اور قربت کے علاوہ سنت نبویؐ کی روشنی میں مساوات کو فروغ دیں تاکہ وہ اسلام سے قریب آسکیں۔
برادر سجادہ نشین بارگاہ جلالیہ گوگی شریف کرناٹک حضرت علامہ مفتی الحاج سید شاہ چندا حسینی زبیر بابا مولوی کامل الفقہ جامعہ نظامیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اغیار مساجد کے پاس اپنے بچوں کو دعائیں پڑھوانے کے لیے ہر نماز کے بعد کھڑے رہتے تھے مگر 2014 کے بعد اس کی تصویر الگ ہوچکی ہے۔
اسی بناء پر آج ملکی سطح پر حالات دھماکہ خیز اور مسلم دشمن ہوچکے ہیں۔ جناب محمد خواجہ معین الدین نواز نے شکریہ ادا کیا۔