دہلی

سی بی آئی مجھے پھنسانے کی کوشش کررہی ہے : سسوڈیہ

دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیہ نے آج اپنے دفتر پر سی بی آئی کے دھاوے کے بارے میں ایک سرکاری بیان جاری کیا۔

نئی دہلی: دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیہ نے آج اپنے دفتر پر سی بی آئی کے دھاوے کے بارے میں ایک سرکاری بیان جاری کیا۔

متعلقہ خبریں
اللہ، قطعی فیصلہ کرے گا: شیخ شاہجہاں
منیش سسوڈیہ کی درخواست عبوری ضمانت پر ایجنسیوں کو نوٹس
منیش سسوڈیہ کو تہاڑ جیل سے ایل این جے پی لے جایاگیا
سی بی آئی کی درخواست کا جواب دینے چدمبرم کو ہائیکورٹ کی ہدایت
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج

انھوں نے اس ساری مشق کو کینہ پروری کی حرکت قرار دیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اپنے بیان میں یہ تفصیلات بتائیں کہ سی بی آئی نے سیکنڈ سٹرڈے (مہینہ کا دوسرا ہفتہ، سرکاری تعطیل) کو کس طرح ان کے دفتر پر دھاوا کیا اور سکریٹری کو ایک دستی تحریری نوٹس حوالے کی کہ کانفرنس روم سے ایک کمپیوٹر ضبط کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ سی بی آئی انتقامی کارروائی کے طور پر مجھے پھنسانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس نے کوئی ”HASH VALUE“ فراہم کیے بغیر کمپیوٹر ضبط کرلیا۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ کل مہینہ کا دوسرا ہفتہ تھا، اسی لیے میرا دفتر بند تھا۔ چند سی بی آئی عہدیداروں نے میرے پرسنل سکریٹری کو فون پر کہا کہ وہ دفتر پہنچے اور اسے کھولے۔ جب میرا سکریٹری تقریباً 3 بجے دن وہاں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ سی بی آئی عہدیداروں کی ایک ٹیم پہلے سے میرے دفتر پر موجود تھی۔

سی بی آئی عہدیداروں نے اس سے کہا کہ وہ دفتر کھولے اور انہیں کانفرنس روم میں لے جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ وہ لوگ جیسے ہی کانفرنس روم میں پہنچے انھوں نے وہاں نصب ایک کمپیوٹر دیکھا اور میرے پرسنل سکریٹری سے کہا کہ وہ اسے کھولے۔

انھوں نے اس کا جائزہ لیا اور فوری ضابطہئ فوجداری کی دفعہ 91 کے تحت سکریٹری، ڈپٹی سی ایم (جی این سی ٹی ڈی) کو ایک نوٹس حوالے کی، جس میں "RC0032022A0053” کی تحقیقات کا حوالہ دیا گیا تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ نوٹس کے مطابق سکریٹری سے درخواست کی گئی کہ وہ میرے کانفرنس روم میں نصب سسٹم کا سی پی یو پیش کرے۔

بعد ازاں میرے دفتر کے کانفرنس روم سے سی پی یو ضبط کرلیا گیا اور مقررہ طریقہئ کار پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ یہ ایک دستی تحریری نوٹس تھی اور اسے حوالے کرتے ہی سی پی یو کو ضبط کرلیا گیا، جس سے عہدیدار کے بدنیتی پر مبنی عزائم ظاہر ہوتے ہیں۔ سسوڈیہ نے کہا کہ سی بی آئی نے کوئی ”HASH VALUE“ فراہم کیے بغیر کمپیوٹر ضبط کرلیا۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ”HASH VALUE“ ایک اہم الیکٹرانک فنگر پرنٹ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضبطی کے دوران ”HASH VALUE“کے عدم اندراج کے نتیجہ میں سی بی آئی اپنی سہولت سے ضبط شدہ سی پی یو کا ریکارڈ تبدیل کرسکتی ہے۔ بیان کے مطابق ”ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سی بی آئی کی ٹیم ضبط شدہ سی پی یو میں ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ کرے گی، نئے مشمولات داخل کرے گی یا پھر کچھ مشمولات کو حذف کرے گی تاکہ میرے خلاف جھوٹا کیس تیار کیا جاسکے۔

ضبطی کے دوران ”HASH VALUE“کے عدم اندراج کی وجہ سے سی بی آئی انتقامی طور پر اپنی سہولت کے ساتھ سی پی یو میں ریکارڈ تبدیل کرسکتی ہے تاکہ مجھے پھنسایا جاسکے۔

مجھے اندیشہ ہے کہ سی بی آئی نے سی پی یو میں محفوظ خفیہ فائلوں یا راز کی دستاویزات کو تباہ کرنے فائلس داخل کرنے یا ان میں ترمیم کرنے کے لیے سی پی یو ضبط کیا ہے، تاکہ انھیں استعمال کرتے ہوئے مجھے جھوٹے کیس میں پھنسایا جاسکے، کیوں کہ میرا نام سی بی آئی کی چارج شیٹ میں بحیثیت ِ ملزم نہیں ہے۔