رفح میں تباہی ہمارے اہداف کے حصول کے لئے مفید نہیں ہوگی : جان کربی
جان کربی نے کہا 'امریکہ اسرائیل کے لیے کسی ایسے اسلحے کی سپلائی نہیں روک رہا جس سے اسرائیل کے دفاع میں اسے کوئی دقت پیش آئے۔ اسرائیلی دفاع کے لیے تمام ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔'
واشنگٹن: اسرائیل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ رفح میں امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ اہداف سے آگے بڑھ کرحماس کو شکست دینے کے لیے جنگی آپریشن نہیں کرے گا۔ اس امر کا اظہار وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کی شام کیا ہے۔
جان کربی نے کہا ‘رفح میں تباہی ہمارے اہداف کے حصول کے لیے مفید نہیں ہوگی۔’ رپورٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ‘امریکہ یہ یقین رکھتا ہے کہ غزہ میں حماس کا تعاقب اس سے بھی زیادہ اچھے طریقے سے کیا جا سکتا تھا جو رفح میں اختیار کیا جا رہا ہے۔ حماس کے مکمل خاتمے کے لیے رفح میں مکمل زمینی جنگ ضروری نہیں۔’
خیال رہے امریکہ نے پچھلے دنوں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ رفح کے لیے اسرائیل کو بوئنگ ساختہ ‘ان گائیڈڈ’ بموں سمیت بعض دوسری قسم کے بموں کی سپلائی بھی نہیں دے گا۔ جمعرات کے روز امریکی صدر جوبائیڈن نے ‘سی این این’ کو ایک انٹرویو میں کہا ‘امریکہ اسرائیل کے لیے کچھ اسلحے کی ترسیل روک رہا ہے۔’
ابھی پچھلے ہی ماہ امریکہ نے سینیٹ سے حتمی منظوری کے بعد اسرائیل کے لیے 13 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔ جس پر صدر جوبائیڈن نے بھی دستخط کر دیے ہیں۔ تاہم رفح پر ایک جزوی سے اختلاف پر محدود تر اسلحے کی سپلائی میں رکاوٹ ہو سکتی ہے۔
جان کربی نے کہا ‘امریکہ اسرائیل کے لیے کسی ایسے اسلحے کی سپلائی نہیں روک رہا جس سے اسرائیل کے دفاع میں اسے کوئی دقت پیش آئے۔ اسرائیلی دفاع کے لیے تمام ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔’
انہوں نے کہا ‘ اس وقت ہر کوئی اسرائیل کے لیے اسلحہ روکنے کی بات کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل کے لیے اسلحے کی شپمنٹس جا رہی ہیں۔ اسرائیل کو ابھی بھی وہ سارا کچھ مل رہا ہے جو وہ اپنے دفاع کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔ ‘
خیال رہے ایک روز قبل ہی امریکی ذرائع سے یہ خبر سامنے آچکی ہے کہ امریکہ نے جو ‘ان گائیڈڈ’ بم فی الحال فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ اس سے پہلے کیے جاتے رہے ہیں اور ان کا استعمال دفاعی نوعیت کا نہیں بلکہ جارحانہ انداز کی تباہی پھیلانے کا ہے۔
تاہم جان کربی نے کہا ہے ‘اگر اسرائیل رفح میں وسیع پیمانے پر جنگ کا فیصلہ کرتا ہے تو پھر کچھ مزید اسلحہ روکنے کا سوچا جا سکتا ہے۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ اسرائیل نے جیسا کے خود بھی کہا ہے کہ وہ رفح میں محدود جنگی مہم کے لیے جا رہا ہے۔ لہذا وہ اپنے جنگی آپریشن کو لامحدود نہیں ہونے دے گا۔’