دہلی

دھرم پریورتن کیس: ملزم کلیم کے فون سے مشتبہ مواد برآمد

دہلی پولیس نے اتوار کے دن کہا کہ اس نے محمد کلیم بی ٹیک کمپیوٹرسائنس کے موبائل فون سے مشتبہ آئٹمس برآمد کئے ہیں۔ وہ جبری تبدیلی مذہب کا ملزم ہے اور زیرحراست ہے۔

نئی دہلی: دہلی پولیس نے اتوار کے دن کہا کہ اس نے محمد کلیم بی ٹیک کمپیوٹرسائنس کے موبائل فون سے مشتبہ آئٹمس برآمد کئے ہیں۔ وہ جبری تبدیلی مذہب کا ملزم ہے اور زیرحراست ہے۔

متعلقہ خبریں
مودی کی گارنٹی ہے کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں ہونے دیں گے:مودی
وزیراعظم کے ہاتھوں رام مندر کا افتتاح، مذہبی جذبات کا بیجا استعمال: سیتارام یچوری

ڈپٹی کمشنر پولیس سنجے کمار نے کہا کہ ہمیں 3 مختلف افراد سے شکایتیں ملی ہیں۔ ملزم‘ بی ٹیک ہے۔ ہم نے ایف آئی آر درج کی اور اسے گرفتارکرلیا تاہم کسی نتیجہ پر پہنچنے سے قبل ہم معاملہ کی مزید تحقیقات کرناچاہیں گے۔

ذرائع کے بموجب پولیس نے کلیم کا فون فارنسک جانچ کیلئے بھیج دیا ہے۔ دہلی پولیس نے ترکمان گیٹ رین بسیرا میں مبینہ دھرم پریورتن (تبدیلی مذہب) ریاکٹ کے سلسلہ میں کلیم کو گرفتارکیا ہے۔ وہ ہندونوجوانوں کو یوٹیوب کے ویڈیوز دکھایاکرتا تھا اور ان سے ان کے مذہب کے بارے میں سوچے سمجھے سوالات کرتا تھا۔

وہ ہندو نوجوانوں کو اپنا کام شروع کرنے سے قبل بسم اللہ کہنے کے لئے مجبورکرتا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طریقہ واردات وہی غازی آباد ریاکٹ والا ہے۔ ملزم فی الحال عدالتی تحویل میں ہے۔

آئی اے این ایس کے بموجب کلیم نے سندیپ ساگر سے وعدہ کیاتھا کہ وہ اگر مسلمان ہوجائے تو اسے ماہانہ ایک لاکھ روپئے‘ اور سرکاری نوکری ملے گی۔ وہ اس کی شادی بھی کرادے گا۔ سندیپ سال گذشتہ 4 سال سے دہلی گیٹ کے ایک رین بسیرا کانگراں ہے جہاں کلیم نے اسے اسلام لانے کیلئے مجبور کیا۔

سندیپ ساگر کو بعد میں پتہ چلاکہ کلیم نے دیگر2 ہندو نوجوانوں سجیت کمار اور وکی شرماکو بھی مسلمان بننے پر مجبور کیا۔ کلیم کہاکرتا تھا کہ ہندودھرم میں نقص ہے کمیاں ہیں۔ سندیپ ساگر کا الزام ہے کہ کلیم‘ سنجیت کمار کو مسلمان کرنے میں کامیاب رہا۔سنجیت نے اب عباس نام رکھ لیا ہے۔

a3w
a3w