شمالی بھارت

سابر متی جیل میں مجھے ہراساں کیا جارہا ہے: عتیق احمد

عتیق احمد نے کہا کہ میرا خاندان تباہ ہوچکا ہے، آپ لوگوں کی وجہ سے میں محفوظ ہوں۔ میں نے وہاں (جیل کے اندر) سے کسی کو بھی فون نہیں کیا، کیوں کہ وہاں جامرس نصب ہیں۔ میں نے کوئی سازش نہیں رچی ہے اور گزشتہ 6 سال سے سلاخوں کے پیچھے ہوں۔

شیوپوری: جرائم پیشہ سرغنہ سے سیاستداں بنے عتیق احمد نے آج دعویٰ کیا کہ گجرات کی سابرمتی جیل میں انھیں ہراساں کیا جارہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے خاندان کو تباہ کردیا گیا ہے، جب کہ میڈیا کی وجہ سے وہ محفوظ ہیں۔

متعلقہ خبریں
یوگی نے عتیق احمد کی اراضی پر تعمیر کردہ فلیٹس کی چابیاں حوالے کیں
”بھارت میراپریوار۔ میری زندگی کھلی کتاب“:مودی
بی جے پی کے جھوٹ اور اگزٹ پولس سے چوکنا رہیں، زعفرانی جماعت دھاندلیاں کرسکتی ہے: اکھلیش
بچہ کی جنس کا پتا چلانے بیوی کا پیٹ چیرنے والے شخص کو سخت سزا
فیروزآباد کا نام چندرا نگر رکھنے کی تجویز کو منظوری

 اترپردیش پولیس کی ایک ٹیم احمد آباد کی سابرمتی سنٹرل جیل سے عتیق احمد کو ساتھ لے کر منگل کے روز بذریعہئ سڑک پریاگ راج روانہ ہوئی۔ اومیش پال قتل کیس کے سلسلہ میں انہیں پریاگ راج لے جایا جارہا تھا۔ ٹیم نے مدھیہ پردیش کے ضلع شیوپوری میں چہارشنبہ کو سروایا پولیس اسٹیشن پر تقریباً 20 منٹ تک توقف کیا، جہاں میڈیا کے نمائندوں نے صبح تقریباً 7 بجے عتیق احمد سے سوالات کیے۔

 اترپردیش کے 60 سالہ سابق رکن اسمبلی اور رکن لوک سبھا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میرا خاندان تباہ ہوچکا ہے، آپ لوگوں کی وجہ سے میں محفوظ ہوں۔ میں نے وہاں (جیل کے اندر) سے کسی کو بھی فون نہیں کیا، کیوں کہ وہاں جامرس نصب ہیں۔ میں نے کوئی سازش نہیں رچی ہے اور گزشتہ 6 سال سے سلاخوں کے پیچھے ہوں۔

 جب نامہ نگاروں نے ان سے پوچھا کہ حکومت نے کہا ہے کہ انھیں ختم کردیا جائے تو احمد نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے پہلے مجھے مٹا دیا ہے۔ سابرمتی جیل میں بھی مجھے ہراساں کیا جارہا ہے۔ قبل ازیں 26 مارچ کو جب احمد کو اسی سڑک سے پریاگ راج لے جایا جارہا تھا اور اُس وقت بھی اُن کا قافلہ ضلع شیوپوری میں رکا تھا۔

 جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے یہ سوال کیا تھا کہ کیا انھیں ہلاک کیے جانے کا ڈر ہے تو احمد نے کہا تھا ”کاہے کا ڈر“۔ احمد کو پریاگ راج لے جانے والا پولیس کا قافلہ چہارشنبہ کے روز تقریباً 8:45 بجے جھانسی سے اترپردیش کی سرحد میں داخل ہوا۔ پریاگ راج کے دھومن گنج علاقہ میں جاریہ سال 24 فروری کو اومیش پال اور اس کے 2 پولیس سیکوریٹی گارڈس کو اس کے گھر کے باہر ہلاک کردیا گیا تھا۔

 اومیش پال کی بیوی جیہ پال کی شکایت کی بنیاد 25 فروری کو احمد، اُن کے بھائی اشرف، بیوی شائستہ پروین، دو لڑکوں، مددگاروں گڈو مسلم اور غلام کے علاوہ دیگر 9 افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔

a3w
a3w