شمالی بھارت

پولیس کی مداخلت کے بعد دھرم سنسد منسوخ: یتی نرسنگھانند

پولیس نے اس مقام پر لگائے گئے ڈیروں کو اکھاڑدیا اور باورچیوں کو بھگادیا جو اس تقریب کے لئے وہاں جمع ہوئے تھے۔ نرسنگھانند نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پولیس نے اس مقام پر ایک نوٹس بھی چسپاں کی ہے جس میں ایسے کسی اجتماع کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا ہے۔

ہری دوار: دسنا کے متنازعہ سادھو یتی نرسنگھانند نے آج دعویٰ کیا کہ پولیس کی مداخلت کے بعد سہ روزہ عالمی دھرم سنسد کو منسوخ کردیا گیا ہے جو انہوں نے طلب کیا تھا۔ شیری پنچ دشنم جونا اکھاڑہ نے عالمی دھرم سنسد کو منسوخ کردیا جو جمعرات سے یہاں شروع ہونے والا تھا۔

متعلقہ خبریں
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں شدید احتجاج
بھوگی کی آگ کو پولیس نے جوتوں سے بجھادیا، نیا تنازعہ

پولیس نے اس مقام پر لگائے گئے ڈیروں کو اکھاڑدیا اور باورچیوں کو بھگادیا جو اس تقریب کے لئے وہاں جمع ہوئے تھے۔ نرسنگھانند نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پولیس نے اس مقام پر ایک نوٹس بھی چسپاں کی ہے جس میں ایسے کسی اجتماع کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا ہے۔

 نرسنگھانند نے اسے سپریم کورٹ کے نام پر غنڈہ گردی قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف ہفتہ کے روز سپریم کورٹ تک پدیاترا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں نے اسلام اور قرآن کے بارے میں جو کہا ہے وہ غلط ہے تو سپریم کورٹ مجھے جو بھی سزا دے میں برداشت کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن میں کچھ غلط ہونے نہیں دوں گا چاہے سپریم کورٹ مجھے زندگی بھر کے لئے جیل بھیج دے۔

یہ کہتے ہوئے کہ سچ بولنا نفرت انگیز تقریر کے زمرہ میں نہیں آتا‘ انہوں نے کہا کیا مجھے بنگلہ دیش یا پاکستان میں ہلاک کئے گئے ہندوؤں کی موت کا سوگ منانے کا بھی حق حاصل نہیں؟۔ یہسنسد یہاں اکھاڑہ ہیڈکوارٹرس پر منعقد ہونے والا تھا تاکہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم کے خلاف احتجاج کیا جاسکے۔